کائناتِ محبّت میں ہم مثل شمس و قمر کے ہیں
ایک رابطہ مسلسل ہے، ایک فاصلہ مسلسل ہے
میں خود کو بیچ دوں پھر بھی، میں تجھ کو پا نہیں سکتا
میں عام سا ہمیشہ ہوں، تو خاص سا مسلسل ہے
وقتِ وصال کی بھی ایک آرزو ادھوری ہے
ایک آس سی ہمیشہ ہے، ایک خواب سا مسلسل ہے
خطا کاروں کی قسمت میں جنّت ہوا نہیں کرتی
میں خطا کار ازل سے ہوں، تو پارسا مسلسل ہے
No comments:
Post a Comment