دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی
پر چاہنے والوں کو جدائی کی پڑی تھی
کس جان گلستان سے یہ ملنے کی گھڑی تھی
خوشبو میں نہائی ہوئی ایک شام کھڑی تھی
میں اس سے ملی تھی کے اپنے آپ سے ملی تھی
وہ جیسے میری ذات کی گم شدہ کڑی تھی
یوں دیکھنا اس کو کے کوئی اور نا دیکھے
انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی
No comments:
Post a Comment