اک جیسی لگتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
ہنستی ہیں کبنکتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
نازک انتہا کی
اک ذرا سی ٹھیس سے بکھرتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
ان کے توڑنے والوں کو
احساس تک نہیں ہوتا
بکھر کے کب سنبھلتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
زندگی کی دھڑکن کو
اک ردھم سا دیتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
اپنے دکھ کو اپنے اندر
رکھ کے بھول جاتی ہیں
باہر سے چمکتی ہیں
چوڑیاں بھی لڑکیاں بھی
No comments:
Post a Comment