خوشحال سے تم بھی لگتے ہو
یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں
پر جاننے والے جانتے ہیں
خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں
تم اپنی خودی کے پہرے میں
ہم اپنے زعم کے نرغے میں
انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے
اک مدت سے غلطاں پیچاں
ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے
پچھتاوں کے انگاروں میں
محصورِ تلاطم آج بھی ہیں
گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے
کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے
یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں
پر جاننے والے جانتے ہیں
خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں
تم اپنی خودی کے پہرے میں
ہم اپنے زعم کے نرغے میں
انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے
اک مدت سے غلطاں پیچاں
ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے
پچھتاوں کے انگاروں میں
محصورِ تلاطم آج بھی ہیں
گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے
کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے
طوفاں سے سنبھلے ہم بھی نہیں
خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب
جگ بیت گئے ٹُت دیئے
جو چلتے چلتے تھک جایئں
وہ سائے رک بھی سکتے ہیں
چلو توڑو قسم اقرار کریں
ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں
خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب
جگ بیت گئے ٹُت دیئے
جو چلتے چلتے تھک جایئں
وہ سائے رک بھی سکتے ہیں
چلو توڑو قسم اقرار کریں
ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں
No comments:
Post a Comment