affiliate marketing Famous Urdu Poetry: June 2018

Saturday, 30 June 2018

Beautiful poetry by Sumbal Sardar


1.Agr dil totny k lye bna h..
To phr dharkta q h??

****************

2.Ajab Tamasha bn gai h zindgi
Jo b dekhta h Hansta jata h.

**************

3.Mera dil chahta hai
Tujhy chahon,or khoob chahon..

****************

1.Mainn agar Zameen hoti or tu Asman hota...
Phr bhi milna hmara kbi na hota..!!

***************

2. Suno! Tm aj bht yad a rhy ho
 Suno! Kia tm a nahi skty???

***************

3.Bari Heran hon teri soch pe..
Tum ne kia soch k mjy chor dya...

**************

4.Apni ik Nai Dunya bnaon gii
Jsy mn apny khwabon se sajaon gii...

**************

5.Na sirf is dunya mn tujhy sataon gii,
 Blke upr b sath le k jaon gii..

**************

6.Apny halat dekh k mjy lgta h
Jese mera koi nhi, mere siwa...

**************


Jugnoo ki chamak by Arzoo Khan


جگنو کی چمک
تاروں کی دھمک
کلیوں کی لالی
ہر ادا نرالی
ٹھنڈی سی ہوا
اس کی ردا
چشموں کا پانی
زندگی سہانی
چلنا سیکھا یا
بولنا سیکھا یا
  چاند کا چلمن
سورج کا جوبن
نور دل کا
سرور دل کا
ممتا کی چھاوں
کیسے بھلاوں
دعا ہی دعا ہے
رب کی رضا ہے
شفیق سی صورت
الفت کی مورت
آنکھوں میں نمی ہے
نہ اس میں کوئی کمی  ہے
رکھنا سدا اسے سنبھال کے
آرزو رب نے کر دیا مکمل
ماں کو اپنی محبت ڈال کے
                              *****

Tuesday, 19 June 2018

sab se azeem tohfa (Maan) by Arzoo Khan

سب سے عظیم تحفہ
سب سے عظیم تحفہ اس دنیا میں میری ماں ،
جو چھن جائے یہ سایہ یہ قیمتی سرپوش
تو         دھتکارتا         ہے ہر             انسان ،
یہ دنیا بڑی خودغرض ہے کوئی اپنا ہے نہ پرایا ھے
جس کے سر سائباں نہیں اسے ہر اک نے ستایا ھے ،
بڑی مشکل سے گزارتا ھے عمر وہ دکھی انساں
جس کو تنہا چھوڑ جاتی ہے اس کی ماں ،
پڑا رہتا ہے یونہی نہ دھوپ ہے نہ چھاوں
کتنا دکھی وہ ہوتا ہے میں لفظوں میں کیسے بتاؤں ،
ہوتی  نہیں فکر اسے نہ دھوپ کی نہ چھاوں کی
کون سنے گا آواز اس کی سسکیوں اور آہوں کی ،
اسے نہ ہنسنے کی ضرورت نہ مسکرانے کی چاہ
غم ھے اتنا کہ نہ کچھ کھانے کی فکر نہ پینے کی پرواہ،
رو رو کر اپنا بنا لیتا ہے آرزو  وہ       کیسا           حال
ماں  کے  بنا کوئی نہیں اس عالم میں جو رکھے خیال۔

Sunday, 10 June 2018

Chand by Ayesha Gondal









 اے چاند اسے کیا ہے یہ پتاکوئی اس کو یاد بہت کرتا ہے
دل اس کی چاہت میں مرتا ہے
اس بن جیون مشکل لگتا ہے
ہر موسم پھیکا سا لگتا ہے
اے چاند اسے تو یہ بھی بتا
جب یاد اس کی تڑپاتی ہے
تو انکھیں پرنم ہو جاتی ہیں
پلکوں پہ شبنم لہراتی ہے
لرزاں لرزاں سے ہونٹوں پہ
اواز یہی بس آتی ہے
اب لوٹ کے آ جا نہ جاناں

Ayesha Gondal

Khawish by Nadeem QAsir










Ghazal by Nadeem Qasir










Mulaqat by Nadeem QAsir










Rasm e wafa by Nadeem Qasir











Ishq by Nadeem Qasir











Eid Ghazal by Nadeem QAsir










Muhabbat by NadeemQAsir










Ghazal by Nadeem Qasir











Hijar by Nadeem Qasir

 
 
 
 
 
 
 
 
 

Dil by Nadeem Qasir










Tum by Nadeem Qasir










chahat by Nadeem Qasir

 
 
 
 
 
 
 
 
 

hum nam by Muhammad Nadeem Qasir










Thursday, 7 June 2018

Aloofness by A.H.Yaqeen


مارچ کی دھوپ اب بھی
 راہداریوں کی سیڑھیوں پر بکھری ہوئی ہے
ان گنت پھولوں کی خوشبو
اب بھی ہوا کے ساتھ بہتی ہے
مجھے پاگل بناتی ہے
کوریڈور کے سرمئ فرش پر گلابی آنچلوں کے عکس ابھی تک جھلملاتے ہیں
برآمدے کے ستوں، میری طرح چپ چاپ سے تنہا کھڑے ہیں
رسیلے شہوتوتوں کی شاخیں روش پر ویسے جھکی ہیں
"ساتویں" اور "دسویں" گھنٹی اب بھی مجھے بے چین کرتی ہے
کلاس روم کا شور اب بھی ویسا ہے
مگر بنچوں کی قطاروں کا وہ "پہلا بینچ" خالی ہے
بہت ترش لیموءوں کا پیڑ، باغیچے کے کونے میں اداس کھڑا ہے
تمہارے اور میرے نام کے پہلے حرف اب بھی اسی جامن کے چوڑے تنے پر کھدے ہیں
دنیا کی سب سے tasty coke میز پر یونہی پڑی ہے
چھالیے کا پیکٹ بھی کھلا پڑا ہے
میری کتاب کے پہلے صفحے پرتمہارے قلم سے لکھا ہوا شعر اب بھی ویسا ہے
تمہاری توڑی ہوئی کلیاں،ویسے رکھی ہیں
مرجھائی نہیں
کہ ان پر تمہارا لمس تازہ ہے
میرے شہر کا موسم بھی ویسا ہے
تمہارا نام لیتا یہ دل بھی ویسا ہے
میری پلکوں پہ گزرے موسموں کی گرد جمتی جارہی ہے
ہر اک شے تمہاری راہ تکتی تھک رہی ہے
"لوٹ آءو"

A.H.Yaqeen


Nature by A.H.Yaqeen







شب کے آخری پہروں میں، ہوا کے تیز قدموں کی چاپ سنتا ہوں تو دل میں کرب کے طوفان اٹھتے ہیں
نقشہ دیکھتا ہوں جب کسی ویران صحرا کا تو درودیوار سے بے چینی کی لہریں سر ٹکرانے لگتی ہیں
فلک کا ہر ستارہ دسترس سے دور پاتا ہوں تو شبستاں میں دم توڑتی شمع کی سسکی یاد آتی ہے
کسی انجان رستے پر ، لہو کی منجمد بوندیں... کوئی قصہ سناتی ہیں تو دل بے انت پچھتاووں میں گھر کر مرنے لگتا ہے
بھنور میں ڈوبتا ہوں تو نا معلوم سمت میں گونجتی کوئی صدا جھنجوڑ دیتی ہے
افق کی سرخیاں، چرمرانا زرد پتوں کا
اداسی کی قبر پر ویرانیوں کو لہلہاتا دیکھتا ہوں تو کئ سناٹے میرے اندر چیخ اٹھتے ہیں
اپنی آنکھوں میں اتری وحشتوں کو آنسوؤں میں جب ڈبوتا ہوں تو دم گھٹنے سا لگتا ہے
وفا کی جستجو میں پھرنے والے  راہروءں کی آرزوئیں ایک ایک کر کے مرنے لگتی ہیں،
سورج اپنی مسافت کی تکان جب دور کرتا ہے،
 شب کے دامن میں جب پہلا ستارہ ٹمٹماتا ہے تو تھکے ہارے مسافر کے بہت سے خواب گرد راہ میں تحلیل ہوتے ہیں...
ان کی راہ گزر پر بگولے رقص کرتے ہیں...
ان کی گرد پا پر...
خشک پتے ٹوٹ پڑتے ہیں...!!

    A.H.Yaqeen


Sunday, 3 June 2018

Shikyat by Bakht Jarwar





گلے تو بہت ہیں مگر ہم نشیں
ستم تیرے لب پہ آسکتے نہیں
سنا ہے شکایت زباں پہ جو آئے
اسے سہنا یارو صبر ہی نہیں
یہ رونے رلانے کا جو سلسلہ ہے
یہ ملنے ملانے کا جو فیصلہ ہے
اختیار میں تیرے تو کچھ بهی نہیں
یہ ہے راہ عشق سن اے دل نشیں
وہ آندهی نہیں جہاں بکهرے نہ ہوں
وہ محبت نہیں جہاں بچهڑے نہ ہوں
بخت ٹوٹنا ہمارا یاں کچھ بهی نہیں
مل گئی دیکهو ہم کو شامیں غمگیں

بخت جروار