گھر کے درودیوار سے ڈر لگتا ہے
اب یہ عالم ہے اپنی ذات سے ڈر لگتا ہے
پہلے پہل ڈرتے تھے موت سے لیکن
کیا کیجیے اب ،حیات سے ڈر لگتا ہے
کچھ خاص کم گوئی کے عادی تو نہیں
ھو رسوائی جس میں اس بات سے ڈر لگتاہے
غر یبو ں کو کہاں میسر قدرت کے مزے
کچا مکان ہے صاحب ،برسات سے ڈر لگتا ہے
مل کر بچھڑنا ہے باعث اذیت
کچھ یہی بات ،ملاقات سے ڈر لگتا ہے
تحریر :آمنہ عنایت
No comments:
Post a Comment