پھر سے میری جان کہہ کر بلائے کوئی
اس آس پہ روٹھ بیٹھی ہوں منائے کوئی
میں اس کی رگ رگ میں اتر جاؤں!
اک بار مجھے چھو کر گلے لگائے کوئی
محبت بھی کرنی الزام بھی نہیں لینا
اس سادگی پہ صدقے نہ جائے کوئی ؟
پہن لیا آج کالا جوڑا پھر یہ سوچ کر
پہلی نظر میں ہوش اپنے گنوائے کوئی
ہر دن میرا عید ہر رات شب برات ہو
مان لے بات میری اسے سمجھائے کوئی
تمام عمر کے درد ختم نہ ہو جائیں پھر
ہاتھ تھام کر تیرے در پر بٹھائے کوئی
اک
اک ادا پہ سو سو بار قربان جاناں
اس حسین کا دیدار تو کروائے کوئی؟
No comments:
Post a Comment