''بادلوں کی طرح''
بادلوں
سےدھیمی اورخاموش
مجھے
چال چلنی ہے
کئ
پہاروں سے گزر کر
مجھے
منزل تک پہنچنا ہے
ہو
کر آسماں سے کوسوں دور
مجھے
آسماں کو ڈھانپ لینا ہے
کرکے
خود کو فنا
مجھے
بنجر کو زرخیز کرنا ہے
بن
کے بوند بوند
مجھے
ہر نفس پہ نثار ہونا ہے
ہو
کے زمین میں جذب
مجھے
پھر سے وجود میں آنا ہے
بادلوں
کی طرح
مجھے
کئی مراحل سے گزرنا ہے
وجیہہ
آصف
No comments:
Post a Comment