جس کی آواز سن کر میری صبح ہوتی ہے
جس کی گود میں میری ذات ہوتی ہے
اس کے بغیر کہاں جاؤں میں، اس کمی ہر جگہ ہوتی ہے
میں اپنی مشکل گھڑی میں مر جاتی ہو
مگر میری پریشانی میں وہ جاگتی ہے
گھر میں ہر وقت رونق سے رہتی ہے
جس جگہ میرے ساتھ نہ ہو وہ جگہ ویران ہوتی ہے
کیسے بھلا کیسے بھلاؤں میں اس کے احسانات، میری خوشی میں وہ
ہمیشہ خوش ہوتی ہے
چوٹ مجھے لگے آنسوؤں ہوتی ہے
اس کے قدموں میں مجھے جنت نظر آتی ہے
مینوں سوں تو لیندا سے نہیں آتی، ذرا سوچو کون ہے ، اسے کیا
کہتے ہیں
میرے دوستو! یہ وہ ہستی ہے جسے ماں کہتے ہیں
کیسے کروں میں شکر اس خدا کا ادا، جس نے مجھے دیا اتنی پیاری
ماں
امی بولو،موم بولو، چاھے بولو ماما
لفظ میں ہے مٹھاس وہ لفظ ہے ماں
کائنات سجاول
Good poetry
ReplyDeleteWow Mashallah Great poetry
ReplyDeleteGreat poetry
ReplyDelete