وصیتِ اسلاف
ہم چھوڑ کر اب یہ در چلے
اٹھا کر اپنا سر چلے
جہاں تہذیب ہوئ فکروں کی
انہیں عظیم راہوں کے گھر چلے
تم جلانا شمع محبت یہاں پر
ہم اپنا حصہ تو بھر چلے
خون جگر دینا اس چمن کو یارو
نہ کبھی تمہارے ساتھ گمانِ ڈر چلے
ہے یہ امانت تمہارے پُرکھوں کی
راہوں میں اس کی ہر قدم ہاتفِ پر۔ چلے
محفوظ رکھنا اس نشیمن کو بلاؤں سے پیارو
ہم چھوڑ کر اب کنجئ در چلے!
#حافظہ خنساء اکرم
# 14 اگست
No comments:
Post a Comment