سنو!
کہانی
تو آدھی سنائی ہے ابھی میں نے
اور
جو سنائی ہے،
اس
میں سے کچھ ٹکڑے تو میں چھپا بھی گئی تھی!
کیا
ایسا نہیں ہو سکتا؟
کچھ
پہروں کے لیے
بس!
کچھ
پہروں کے لیے ہم ایک دوسرے کو روبرو میسر ہوں؟
اور
ماضی
کی ساری سیاہی،
میں
تمہارے منہ سے دھلتی دیکھ کر۔۔۔
پرسکون
ہو جاؤں؟
سنو!
میرا
ذہن الجھا ہوا ہے،
سنو!
میرا
دل گدلا ہو رہا ہے،
یہ
بھی سنو!
میری
روح اب غموں سے چھید رہی ہے
اور
میں
اپنی زندگی کے ختم ہونے سے پہلے،
ایک
دفع کھل کر سانس لینا چاہتی ہوں
سنو!
تمہارے
ذمے اک امانت لگا دوں؟
بس
اک آخری مرتبہ۔۔۔
میرے
لیے آسانیوں کی دعا کرنا
دعا
کرنا میری آخری ہچکی میں غم کی ملاوٹ نہ ہو
از
قلم مرزا نگار سیف
*************
بہت ث
ReplyDeleteخوب
ReplyDelete