میں
جگر کو چیر کر کے بھی،
مسکرا
سکتا ہوں!
لٹا
سکتا ہوں! میں سرمایہ دل اپنا
مٹا
سکتا ہوں! خواہشوں کی بے نام نگری کو
کھا
سکتا ہوں! نگر نگر کی خاک کو یارو!
پر
مشکل ہے، تقریباً ناممکن ہے!
میرا
سر جھکا دینا، تلوار زیرِ نیام کر دینا
گھوڑے
کے سم کو تیز رکھتا ہوں
میں،
ہار کیسے جاؤں گا!
میں،
فتح کو یاد رکھتا ہوں
انھیں
خبر نہیں ہے، منگول خون کی دہشت!
رگوں
میں کمال بہتا ہوں،
مجھ
سے بندگی کے اصول جو پوچھو!
سر
کو کٹوا تو سکتا ہوں!
زخمی
دل تو سہہ لوں گا!
سر
تو جھک نہیں سکتا!
میں!
لا متناہی کھلاڑی ہوں،
پیچھے
ہٹ نہیں سکتا!!
ایوشہ
مغل
****************
No comments:
Post a Comment