بہت شرطیں لگاتے ہو
بہت شرطوں کے شائق ہو
کبھی جو ھار جاؤگے
تو سب کچھ ھار جاؤ گے
تمنائیں بکھر کر خار بن کر
جب چبھیں گی تیرے سینے میں
تو سانسوں کی روانی
کھردرے رستوں پہ چل کر زندگی مصلوب کر دیں گی
بہت شرطیں لگاتے ہو
بہت شرطیں لگاتے ہو
ذرا سوچو۔ ذرا سمجھو
کہ جو مشروط ہوتا ہے
ہمیشہ چھوڑ جاتا ہے
کہ شرطوں سے بھلا کب زندگی کا کار چلتا ہے
کہ شرطوں سے بھلا کب زیست کا بیوپار چلتا ہے
بہت شرطیں لگاتے ہو
محبت شرط کا دھندا ہے تو ـــــ جذبوں کا پھندا ہے
بہت شرطیں لگاتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!_________کبھی جو ھار جاؤ گے تو سب کچھ ھار جاؤ گے
No comments:
Post a Comment