عصومیت نے تیری ڈال دیئے ہیں گماں دل میں
سمجھ نہیں آتا رکھوں تجھے کہاں دل میں
ترک تعلق کی قسم تجھ سے نبھاتے جاتے
بچ جاتی جو تھوڑی سی بھی جاں دل میں
نازاں ہے محبت کہ ہم سا بھی کوئی ہوگا
مل جائے جو اک بار دیتے ہیں مکاں دل میں
میں نے پوچھا ہے ہر دروازے پہ دستک دے کے
نہیں ہے اب کہیں تیرا نام ونشاں دل میں
پھوٹ کے روئو گے محبت میں جو صدمہ ملا کوئی
جگہ نہ دیناکسی کو اے ناداں دل میں
ان سے ملنے کی طلب ہے اور طلب بھی کیا
ایک آرزو ہے بس ناتواں دل میں
چہرے کی رونق سے بےخبر وہ کم بخت
ہنسی تو آتی ہے مگر ہوں پریشاں دل میں
محدود ہیں جینے تک یہ باتیں سبھی
رہتے ہیں مر جانے والے کہاں دل میں
مسجود کو سجدہ ہے گر مقصد تخلیق تیرا
کیوں لیے پھرتا ہے خواہشں بتاں دل میں
فن بازی کے سیکھے ہیں آداب کہاں سے
لب شیریں اور بٹھا رکھے ہیں شیطاں دل میں
پڑی ہے اس نظر اس انجان آشنا پہ آج
بھڑکے گی آگ پھوٹے گا شعلہ فشاں دل میں
سراپا میخانہ ہے" ساقی" صورت اس کی
آنکھوں ہیں جام تو ہے پیماں دل میں آنکھیں
سمجھ نہیں آتا رکھوں تجھے کہاں دل میں
ترک تعلق کی قسم تجھ سے نبھاتے جاتے
بچ جاتی جو تھوڑی سی بھی جاں دل میں
نازاں ہے محبت کہ ہم سا بھی کوئی ہوگا
مل جائے جو اک بار دیتے ہیں مکاں دل میں
میں نے پوچھا ہے ہر دروازے پہ دستک دے کے
نہیں ہے اب کہیں تیرا نام ونشاں دل میں
پھوٹ کے روئو گے محبت میں جو صدمہ ملا کوئی
جگہ نہ دیناکسی کو اے ناداں دل میں
ان سے ملنے کی طلب ہے اور طلب بھی کیا
ایک آرزو ہے بس ناتواں دل میں
چہرے کی رونق سے بےخبر وہ کم بخت
ہنسی تو آتی ہے مگر ہوں پریشاں دل میں
محدود ہیں جینے تک یہ باتیں سبھی
رہتے ہیں مر جانے والے کہاں دل میں
مسجود کو سجدہ ہے گر مقصد تخلیق تیرا
کیوں لیے پھرتا ہے خواہشں بتاں دل میں
فن بازی کے سیکھے ہیں آداب کہاں سے
لب شیریں اور بٹھا رکھے ہیں شیطاں دل میں
پڑی ہے اس نظر اس انجان آشنا پہ آج
بھڑکے گی آگ پھوٹے گا شعلہ فشاں دل میں
سراپا میخانہ ہے" ساقی" صورت اس کی
آنکھوں ہیں جام تو ہے پیماں دل میں آنکھیں
No comments:
Post a Comment