اتنا آساں نہیں کہ تیری یاد بھلائی جائے
یہ وہ درد ہے کہ ہر لمحہ کھائی جائے
بڑھ رہا ہے مرض تیزی سے جانب اجل
میں بچ سکتا ہوں اس کی گر تصویر دکھائی جائے
کر رہے ہیں طبیب اصرار نبض کو دیکھ کے
یہ مریض ہے محبت کا اسے مئے پلائی جائے
بانٹ لو محبت کا ایک دوسرے سے غم،شاید
اس طرح سے عشق کا مزہ آ ہی جائے
ہےاک رات ہجر کی سو رات وصل پہ بھاری
پوچھ ان سے بچھڑ جن کا ماہی جائے
اب میں سمجھا زمانے نے جو سکھایا مجھے
جھوٹے ہیں سب یار خالق سے لو لگائی جائے
کرتا تھا بہت پیار میں نبھاہ کی بات
سرراہ وہ بے وفا آج جان چھڑائی جائے
انتظار میں ہے یاران محفل ساقی تیرے کیوں آج
کہتے ہیں شروعات تیری غزل سے کرائی جائے
یہ وہ درد ہے کہ ہر لمحہ کھائی جائے
بڑھ رہا ہے مرض تیزی سے جانب اجل
میں بچ سکتا ہوں اس کی گر تصویر دکھائی جائے
کر رہے ہیں طبیب اصرار نبض کو دیکھ کے
یہ مریض ہے محبت کا اسے مئے پلائی جائے
بانٹ لو محبت کا ایک دوسرے سے غم،شاید
اس طرح سے عشق کا مزہ آ ہی جائے
ہےاک رات ہجر کی سو رات وصل پہ بھاری
پوچھ ان سے بچھڑ جن کا ماہی جائے
اب میں سمجھا زمانے نے جو سکھایا مجھے
جھوٹے ہیں سب یار خالق سے لو لگائی جائے
کرتا تھا بہت پیار میں نبھاہ کی بات
سرراہ وہ بے وفا آج جان چھڑائی جائے
انتظار میں ہے یاران محفل ساقی تیرے کیوں آج
کہتے ہیں شروعات تیری غزل سے کرائی جائے
No comments:
Post a Comment