affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Aur kuch nahi by Faseeha Takalum

Friday, 3 January 2020

Aur kuch nahi by Faseeha Takalum


دل پر بہت بھار بس اور کچھ نہیں
کسی کا انتظار  ہے بس اور کچھ نہیں

کیوں مرتے ہیں ہجر میں رات دن؟
تھوڑا سا تو پیار ہے بس اور کچھ نہیں

مِنت نہیں عزت کرتا ہوں اس کی
بَرسوں کا وہ یار ہے بس اور کچھ نہیں

دِل کا کوئی عمل دخل نہیں اس میں
سَر پہ وہ سوار ہے بس اور کچھ نہیں

ایسے ویسوں سے تجارت پہ پابندی ہے
جو جسم کا خریدار ہے بس اور کچھ نہیں

یہ عشق کیا ہے بھلا بتائے تو سہی
موسمی سا بخار ہے بس اور کچھ نہیں

فصیحہ تکّلم

1 comment: