دل
پر بہت بھار بس اور کچھ نہیں
کسی
کا انتظار ہے بس اور کچھ نہیں
کیوں
مرتے ہیں ہجر میں رات دن؟
تھوڑا
سا تو پیار ہے بس اور کچھ نہیں
مِنت
نہیں عزت کرتا ہوں اس کی
بَرسوں
کا وہ یار ہے بس اور کچھ نہیں
دِل
کا کوئی عمل دخل نہیں اس میں
سَر
پہ وہ سوار ہے بس اور کچھ نہیں
ایسے
ویسوں سے تجارت پہ پابندی ہے
جو
جسم کا خریدار ہے بس اور کچھ نہیں
یہ
عشق کیا ہے بھلا بتائے تو سہی
موسمی
سا بخار ہے بس اور کچھ نہیں
فصیحہ
تکّلم
This...! 💖
ReplyDelete