مجھے رہ رہ کے آتا ہے غریبوں کا خیال
پر کیا کروں میری زبان کو عادت ہے چٹخاروں کی
ہاے یہ غریبی کہ آٹے کے ہیں
لالے
میں کیا کروں مجھے چائے کے ساتھ عادت ہے نمک پاروں کی
کچھ دے بھی دوں پر کس کس کو دوں
مجھے عادت ہے زر جواہروں کی
اس ملک میں سارے ہی منگتے ہیں
میں کیا کروں؟ یہ عادت ہے ہمارے رہبروں کی
ہر بات بتانے کی نہیں ہوتی
میں کیا کروں مجھے عادت ہے اشاروں کی
ہاے یہ غلامی اس سے غربت ہی بھلی
ہماری روح میں پل رہی ہے غلامی گوروں کی
(وفا)
Zabardast
ReplyDeleteNICE Killer Urdu Poetry