affiliate marketing Famous Urdu Poetry: May 2021

Sunday, 30 May 2021

Dil laga liya by Sana Iqbal Khan

دل لگا لیا تھا بے وفا سے

ہم ہم نہ رہے ہو گئے جدا سے

 

دل نے باندھ لیا ہے بندہ

کہ کھل نہ جائے یہ در ہوا سے

 

مل جاتا وہ جو اک بار

یوں اٹھتا نہ اعتبار وفا سے

 

چھوڑ جاتا گر نہ سرِ راھ

ملے تھے جو رستے ہوتے نہ جدا سے

 

دیکھے تھے کھلی آنکھوں سے خواب جو

ہونے لگے ہیں تحلیل ہوا سے

 

ثناءاقبال خان

 

Friday, 28 May 2021

Sad Poetry by Fiza Mansoor










































Takaluf by Ayesha Zahra

مل تو میں آپ ویسے بھی نہیں سکتے...

پھر یہ مجبوری بتانے کا تکلف کیسا...

Tamanna by Ayesha Zahra

اب تمنا ہے کہ سانسیں ہی رک جائیں میری

اک مدت ہوئی مر کر نہیں دیکھا میں نے..

Suno by Ayesha Zahra

سنو!!!

یہ کون کہتا ہے..

محبت جب بچھڑتی ہے....

تو گہرے زاخم دیتی ہے....

ہنسی بھی چھین لیتی ہے...

کسی کو پھر سے پانے کی....

خواہش مار دیتی ہے....

کسی کو تنہا رہنے کی.....

یہ عادت ڈال دیتی ہے....

سنو!!!!

سب جھوٹ کہتے ہیں...

یہ کہنے کی باتیں ہیں ...

اپنی محبت تو....

میں کھو چکی کب کی....

مگر میں تو ویسے ہی...

قہقہے بھی لگاتی ہوں....

میں تنہا تو نہیں رہتی....

میں تو لوگوں سےملاقاتیں بھی کرتی ہوں...

الگ قصہ ہے کہ اکثر

ہنستے ہوئے آنکھوں کے...

گوشے بھیگ جاتے ہیں

ہنستے ہوئے رونا.....

محبت تو نہیں ہوتی ناں!!!!

Poetry by Qurat Ul Ain Laghari

شاعری

(از قراۃ العین لغاری)

 

 

 

***************************

 

 

 یہ جو حیلے بہانے کرتے ہو

اپنی باتوں سے جو مُکرتے ہو

ہمیں یوں لاجواب کرتے ہو

کہو! کیسے یہ کر گُزرتے ہو؟

 

 

ُمجھے توڑ کر خود سنورتے ہو

میری آسانیوں سے لڑتے ہو

تم تو کہتے تھے ہم پہ مرتے ہو

کہو! پھر کیسے یہ کر گُزرتے ہو؟

(قراۃ العین لغاری)

 

 

 

***************************

 

 

 زخم جو روح کے ہوتے ہیں

بہت تکلیف دیتے ہیں 

بہت کم ظرف ہوتے ہیں

بہت خود غرض ہوتے ہیں

جسم کے زخم تو آخر

کبھی ضم ہو ہی جاتے ہیں

مگر یہ روح کے گھاؤ

بڑے بے درد ہوتے ہیں

نہ خود کو ختم کرتے ہیں

نہ تم کو جینے دیتے ہیں

یہ خود سے ہار جاتے ہیں

یا تم کو مار جاتے ہیں

(قراۃ العین لغاری)

 

 

***************************

 

 

 

دلِ تاریک کو اب اپنی روشنی دے دے

اے خُدا! اپنا ذکر ،اپنی بندگی دے دے

 

نہ مانگوں تُجھ سے تو پھر تُو بتا کہاں جاؤں

تیرے بن اور کوئی کیسے زندگی دے دے

 

میری آنکھوں کو اب نہ دینا کوئی اور آنسو

جو تیرے نام سے آئے وہی نمی دے دے

 

مئے دنیا کو نوش کرکے بہت تھک چُکا ہوں

تُو اپنی ذات سے وابستہ مئے کشی دے دے

 

اب تو دُنیا کے لیے جُھک کے بہت ٹوٹ چُکا

مُجھ کو اب اپنے سہارے کی آس ہی دے دے

 

اب تو اس روح کی حالت ہے ایسی مسخ شُدہ

کہ تیرے نور سے چاہوں شِفاء، وہی دے دے

 

میں تُجھ سے اور نہ مانگوں گا پھر کبھی کُچھ بھی

تُو مُجھ کو قُربِ الٰہی اور نبی صہ دے دے

(قراۃ العین لغاری)

#QuratUlAinLaghari_Writes💕

 

 

***************************

 

 

 میں چُپ ہوں کہ

کبھی تو صُبح میری رات کی ہوگی

کبھی تو پھول کوئی میرے گُلشن میں بھی مہکے گا

کبھی تو چاند کی کرنیں اندھیرے دور کر دیں گی

کبھی تو آفتاب اس دِہر پر میرا بھی چمکے گا❣️

 

میں چُپ ہوں کہ

کبھی تو خشک شاخوں کے یہ پتے پھر ہرے ہوں گے

کبھی تو میرے صحرا میں بھی پھولوں کا رہن ہوگا

کبھی تو شب کے سینوں کے دفینے پھوٹ نکلیں گے

کبھی تو آسماں پر میرے تارے جگمگائیں گے♥️

(قراۃ العین لغاری)

 

 

***************************

 

 

وہ بھی کیا خوب زمانے تھے

ہم تم میں بھی یارانے تھے

گئے چھوڑ ہو جب تم راہِ وفا

اب سوچتے ہیں وہ فسانے تھے

(قراۃ العین لغاری)

 

 

***************************

 

 

نہ میں رات تھا،نہ سویر تھا

نہ تھا روشنی،نہ اندھیر تھا

تُجھے کیا خبر میرے آشنا

میں تو قسمتوں کا ہی پھیر تھا

 

میں نہ آگ تھا،میں تو پانی تھا

میں سمندروں کی روانی تھا

میں نہ تھا خزاں کا موسم کوئی

میں تو کِھلتے گُلوں کی کہانی تھا

 

نہ فطور تھا،میں تو نور تھا

میری دید تیرا قصور تھا

تُو قضاء سمجھ کے پلٹ گیا

میں تو زندگی کا ظہور تھا

(قراۃ العین لغاری)

 

***************************

 

میں نے سوچا تھا چھوؤں گا میں آسمانوں کو

کیا خبر تھی ہوا کے رُخ سے ہی ڈر جاؤں گا

 

تُو تو زندگی مانگنے والوں میں سے تھا

تیرا موت کی دُعاؤں سے کب واسطہ پڑا؟

 

میں نے خوابوں کا شجر دیکھا ہے

مُجھے معلوم ہے خوابوں کا ٹوٹنا کیا ہے

 

تیرے خواب ایسے بھی بے مول تو نہ تھے

جیسے لوگوں ان کو دھول میں اُڑایا ہے

 

میں نے جب بھی تیرے اوراق پڑھے ہیں __

مُجھ کو ہر سطر کے ہر لفظ میں تُم یاد آئے!

(قراۃ العین لغاری)

 

***************************

 

Ghazal by Amna shaheen iqbal

غزل

تیرےآنسوؤں میں جو بهہ گئے

جزبات ” سب میرے نام کر

وہ حسرتیں  ہیں  ۔ ،  دفن  ہو ئی

اب خواہشوں کا   ”احترام کر

سہی بے رخی بِن رضائےدل

اب  مِلن  کا  ۔  اذنِ ”عام   کر

یوں  نہ  رکھ  مجھے  تو  ‘بےمہر

کو ئی حرف ‘ دل پہ ”  ارقام کر

میں مقید  ”  بیت الحزن   میں

میری وحشتوں ، کا ”اختمام کر

میں جیوں  مگر  فقط”  اسی نہج

مجھے۔۔  زندگی میں ”التزام کر

نہ وہ جنگ کہ جیت ہو تیغ سے

مجھے فتح کر  ، ۔۔یا” بے نام کر

میرے ”قلب  ، ،،، کی تنقیح کر

یا،،، تو   شاملِ  ”انتقام ۔۔۔کر

کسی بے نوا  ،،کی  صدا میں  ہو

وہ  مجھے  ۔۔۔دعائے  ا دام کر

اک تڑپ اٹھی تھی نیم شب

میرے‘  عشق  ”    کا انجام کر

نہ جو گر سکی ۔۔۔ ”  دیوارِ اَنا

میرے قتل  کا  ہی ” اقدام کر

تیرےعشق میں ہوئےجاں بحق

میری روح۔۔ سے ،تو کلام کر

میری  ، ا نتہا۔۔۔۔کو نہ آزما

دشمنِ جاں،  کو یہ     پیغام کر

سمندر جو ضبط کے بے کراں

بس   یہی ” حیاؔء  ، کو ” انعام کر

تیرے آنسوؤں میں جو بہہ گئے

جزبات سب میرے نام کر

 

( م۔ح۔ب۔ی)🌳

ا

 

Friday, 21 May 2021

Rasty mein by Tehseen Ali Naqvi

حساب لینے لگے وہ بُلا کے رستے میں

کیا زلیل مُجھے یوں بٹھا کے رستے میں

 

مرے رفیق سبھی خوش ہیں یوں کہ میں جانوں

مجھے ہی خار ملے ہیں وفا کے رستے میں

 

شراب چھوڑ کے تُو راہِ حق پہ چل کے تو دیکھ

دعائیں دیں گے فرشتے بھی آ کے رستے میں

 

کہاں سلام جوابِ سلام تک نہ دیا

گزر گئے وہ مرا دل جلا کے رستے میں

 

میں وہ ہوں جسکو ہر اک شخص ہی بُرا جانے

کوئی مُجھے نہ مِلا مُسکرا کے رستے میں

 

کہا بھی میں نے چلیں گھر ہے پاس میں ہی مرا

وہ بس کھڑے ہی رہے منہ بنا کے رستے میں

 

تحسین علی نقوی

Dastoor e dunya by Aqsa Yaqoob

یہ دنیا کا کیسا دستور ہے مولا

جھوٹ بولوں تو عزت و شہرت

سچ بولوں تو رسوائی و زلت

 

دکھ درد میں نہ کوئی اپنا

خوشی تو جیسے ہے اک سپنا

 

سپنوں کی کیا بات کریں

تیز دھار زبانوں سے ڈریں

 

نکلی ہے جب زباں کی بات

لفظ جسم کو دیتے ہیں کاٹ

 

کاٹ دار تو نظریں ہوتی ہیں

جھک کے دھوکا دیتی ہیں

 

چلو دھوکے پراک بات کہتے ہیں

دن کو ستاروں کی رات کہتے ہیں

 

رات، دن تو نام ہیں بس

نفس کے سب غلام ہیں بس

 

نفس نفس تو کھیل ہے سارا

شیطان سے انسان کا میل ہے سارا

 

یہ دنیا کا کیسا دستور ہے مولا

اب تو آخرت ہی منظور ہے مولا

**********

 ہوئی رے تورے پِچھے میں پاگل پیا

تو موہا شنگہار، تو ہی گھر آنگن پیا

 

مورے پاؤں میں گھنگرو تورے نام کے باندھے

تورے عشق نچایا کر تھیا تھیا

 

تن ڈولے، مورا من ڈولے

بن تورے گھبراؤں میں پل پل پیا

 

موری اکھین کی پیاس توری دید ہے سائیں

تورا ہجر کرے موہے گھائل پیا

 

تورے دیکھن توں موہے لاج آوے

چھو لے توہے لب سے مورا کاجل پیا

 

من گاوے بس تورے نام کی تسبیح

تن جھومے تورے سنگ آجکل پیا

 

میں چھم چھم ناچ لوں کانٹوں پہ سائیں

برسے جو تورے پیار کا ساون پیا