غزل
بارش
ازقلم:ناز۔آر۔امران
یہ
بارش کی بارستی بوندیں ۔
یہ
ٹھنڈی ہواؤں کے جھوکے ۔
بھیگے
بھیگے پتے۔
یہ
کھلے کھلے راستے۔
یہ
موسم برسات بھی نا جب بھی آتا ہے ۔
یار
سے ملنے کی فرمائش ساتھ لاتا ہے ۔
یار
میرا دور ہے ۔
تھوڑا
سا مجبور ہے ۔
سمجھنا
بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔
رک
زرا ٹھر جا ۔
ُاُسکو
آجانے دے۔
کے
پیار کی اس بارش میں ہمیں ساتھ بھیگ جانے دے.۔
کے
بارش کے دیوانوں کا موسم ہے۔
دل
والوں محبت والوں کا موسم ہے ۔
یہ
موسم برسات بھی نا جب بھی آتا ہے ۔
یار
سے ملنے کی فرمائش اپنے ساتھ لاتا ہے ۔۔
***************
No comments:
Post a Comment