ایک سفر
ہم
نے تو راستوں میں سدیاں گزاری ہیں
تم
کہتے ہو بہت خوب ہم نے دوری گزاری ہے
راستے
لمبے منزل مشکل
ہم
نے تو زندگی سفر میں گزاری ہے
تم
کہتے ہو پردیس ہے تو خوب ہے
ہم
کہتے ہیں پردیس ہے تو یادیں تمہاری ہیں
ہم
نے کہا سفر تمام ہوا منزل آشکار ہوئ
پتا
چلا کے اس سفر کی منزل تو بھرم ہمارا ہے
ہم
کہتے ہیں چھوڑ آۓ
پردیس آگے اپنے وطن
تم
کہتے ہو منزل تمہاری وطن ہمارا ہے
*******************
No comments:
Post a Comment