سفر صراطِ مستقیم کا
میں
جو چل پڑی سفر دنیا پر
مجھے
راستوں نے تھکا دیا
مجھے
منزل کی چاہ ہوئی
تو
اور آگے چلا دیا
ان
راستوں کی کوئی منزل نہیں
ان
راستوں نے مجھے بھٹکا دیا
ختم
ہوا جو سفر دنیا
میری
منزل ایک کھائی تھی
میں
ڈر کے جو پیچھے مڑی
تو
بہت دور چل آئی تھی
پھر
جو دی میں نے رب کو صدا
اور
کی اللہ سے التجاء
میں
بھٹک گئی ہو دنیا میں اس طرح
جس
سے نکلنے کا نہیں کوئی راستہ
اب
تو ہی کرم کر مجھ پر اے خدا
نہیں
چھوڑ مجھے اس طرح
میں
کرتی ہو اطراف غلطیاں
میں
گر گئی ہو مجھے تھام لیں
میرا
کوئی نہیں تیرے سوا
میں
بھٹک گئی ہو سفر دنیا پر
اب
تو ہی مجھے راستہ دیکھا
میرے
رب نے سن لی میری التجاء
مجھے
آگے بڑھ کر تھام لیا
اب
میرا واسطہ نہیں سفر دنیا سے
میرا
راستہ صراطِ مستقیم ہے۔۔۔
اقراء
محمد مشتاق
**************
No comments:
Post a Comment