خواب
تو ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے
ہر
قدم پر تمہیں قاہل کرتے رہیں گے
جو
بچھڑے ہیں تم سے یا جو تم پورے نہ کرسکی
خواب
وہ ملال تو پھر تم کو اک دیتے رہیں گے
ہر
سمت، ہر راہ پر جو جا رہی ہو تم
وہ
تو راستے ہیں تم کو گھماتے ہی رہیں گے
میں
نے ہاتھ کی لکیروں کو پڑھنا چاہا ہے مگر
وہ
تو لکیریں ہیں الجھاتی ہی رہیں گی
حاصل
وصول تمہیں اس سے کچھ بھی نہیں
ہم
ڈوب رہے ہیں دلدل میں ڈوبتے ہی رہیں گے
چھوڑ
دے اس راہ کی راہی بننا رباب
مسافر
تو در در بھٹکتے ہیں، بھٹکتے ہی رہیں گے۔
رباب
اصغر
*************
No comments:
Post a Comment