ادھوری محبت کے نام
ہمیں
انتظار ھے تیری فرصتوں
کا
دل میں جو سپنے ہیں ۔۔ تیری اس محبتوں کا
جیتے جی تو میسر نہ ھوئی فرصتیں تیری
بعد مرنے
کے راہ دیکھے نگے
تیری الفتوں کا
میری آنکھوں کے سامنے تم کسی اور کے ھو چکے
اور کیا مثال دوں اپنی نصیب کے غربتوں
کا
یہ جو
آنکھیں ہیں ۔۔۔ اب
یہ نم ہی رھے گی
کہ اس میں شامل ھو چکی ھے آس تیری محبتوں کا
پورا
خواب کہوں۔۔۔۔۔؟ یا ادھوری تعبیر
تم میسر ھوئے۔۔۔۔۔۔۔پر حق دارنہ ھوئے تیری قربتوں
کا
دل
کے ساتھ ساتھ
روح بھی زخمی
ھے
کاش
تھوڑا مرہم میسر ہوتا تیری چاہتوں کا
شائد
رب سے بھی
تعلق کچا نکلا
ہم نے تو تیری صورت میں صلہ مانگا تھا اپنی
عبادتوں کا
~~~~~~~
No comments:
Post a Comment