affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by Ayesh attique

Monday, 14 October 2024

Poetry by Ayesh attique

 

غزل

وہ بھوری آنکھوں والی لڑکی

جس کی آنکھیں جینے کا درس دیتی تھی

وہ ہر دم ھستی مسکراتی لڑکی ناجانے کیوں بدل گئ

بعد مدت اسے ایک درخت کے نیچے پایا

اس کی اردگرد بسیرا تھا خزاں رسیدہ پتوں کا

اس کی آنکھیں اداسی سے بھری تھی

وہ ناجانے وقت کی کون سی گھڑی تھی

پوچھا جو میں نے اداسی کا سبب اس سے

وہ یوں اس انداز سے گویا ہوئے

رشتے ناجانے کیوں پل بھر میں بدل جاتے ہیں

سکھا کر جینا۔اپنے بھی کیوں اجنبی بن جاتیں ہیں

اس کے دکھ کو محسوس کر کے میں یوں گویا ہوئی

ارے ناداں دستور ہے بدل جانا دنیا والوں کا

یھی حقیقت زندگی ہے بس سمجھتے نہیں بشر۔۔۔۔۔۔

رایٹر عایش عتیق۔

****************

بیٹیاں(نظم)

 

انگن میں کھلتے پھولوں جیسی

بیٹیاں تو ہوتی ہیں دعاؤں جیسیاں

چمکتے ہوئے روشن ستارو جیسیاں

بیٹیاں تو ہوتی ہیں موسم بہارو جیسیاں

ہوتا ہے اجالا جہاں بھی ہوتی ہیں بیٹیاں

کبھی ناز اٹھاتی ہیں تو کبھی بات منواتی ہیں

بیٹیاں تو ماں باپ کی لاڈلی ہوتی ہیں

سمجھتے کیوں ہیں لوگ بوجھ ہیں یہ بیٹیاں

گھروں میں اجالے کا باعث یہ بیٹیاں

ارے بشر ناداں رحمت ہے یہ بیٹیاں

ان کی  زرافت سے  مہک اٹھتا ہے گھرانہ

بیٹیاں تو ہوتی ہیں گراں بہا  خزانہ۔۔۔۔۔

رائٹر عایش

**************

سمجھ نھیں آتی کیا ہے یہ عورت

ناانصافی کی چکی میں کہیوں پستی ہے یہ عورت

درحقیقت ہے عورت کا ہر روپ تو رحمت کی صورت۔

عایش عتیق۔

سمجھتے کیوں ہے بشر اسے مٹی کی مورت۔

****************

No comments:

Post a Comment