غزل
اکیلی بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی
عروج احتشام
اکیلی بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی
جانے وہ کیا بول رہی تھی
کسی کی یادوں میں تھی وہ کھوئی
کسی کا رستہ وہ دیکھ رہی تھی
دل میں اِک بے چینی تھی اس کے
نہ جانے شاید وہ رو رہی تھی
رہتی تھی خاموش اکثر
مگر دل ہی دل میں رو دیتی تھی
ملتی تھی مسکرا کے سب سے
لیکن تنہائی میں رو دیتی تھی
کرتی تھی شاید پیار کسی سے
پر کہتی نہ تھی کسی سے اپنے دل کی بات
تنہا ، تنہا رہتی تھی وہ
تبھی تو خاموش رہتی تھی وہ
جانے وہ کیا سوچتی تھی
جانے وہ کیا بولتی تھی
جانے وہ کیا بولتی تھی
نہ جانے وہ کیا سوچتی تھی
*****************
No comments:
Post a Comment