وہ ایک لڑکی
کہ جس سے شاید میں ایک پل بھی نہیں ملی ہوں
میں اُس کے چہرے کو جانتی ہوں
کہ اُس کا چہرہ
تُمھاری نظموں ،تُمھارے گیتوں کی چلمنوں سے اُبھر رہا ہے
یقین جانو
مُجھے یہ چہرہ تُمھارے اپنے وُجود سے بھی عزیز تر ہے
کہ اُس کی آنکھوں میں
چاہتوں کے وہی سمندر چھُپے ہیں
جو میری اپنی آنکھوں میں موجزن ہیں
وہ تم کو اِک دیوتا بنا کر، مِری طرح پُوجتی رہی ہے
اُس ایک لڑکی کا جسم
خُود میرا ہی بدن ہے
____وہ ایک لڑکی
جو میرے اپنے گئے جنم کی مَدھُر صدا ہے
No comments:
Post a Comment