تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ ہم نے اپنے لب سی کر
سکوتِ شب کی مٹھی میں کوئی طوفان رکھا ہے
سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے، کئی پیکر
مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھاہے
ہمیں شوق اذیت ہے وگرنہ اس زمانے میں
تیری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے
No comments:
Post a Comment