affiliate marketing Famous Urdu Poetry: 2017

Wednesday, 27 December 2017

Umer ka bhrosa kya pal ka sath ho jaey

عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے
ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے

دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن
عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے

ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے 

 ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے

یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل
اوس کی طرح کوئی پات پات ہوجائے

سب چراغ گُل کرکے اُس کا ہاتھ تھاما تھا
کیا قصور اُس کا، جو بَن میں رات ہوجائے

ایک بار کھیلےتو، وہ مِری طرح اور پھر
جِیت لے وہ ہر بازی مجھ کو مات ہوجائے

رات ہو پڑاو کی پھر بھی جاگیے ورنہ !
آپ سوتے رہ جائیں، اور ہات ہوجائے

پروین شاکر

ایک بھرم از گل بشرہ Aik bharam by Gul Bashrah


ایک بھرم..!
کسی نے کہا تھا...
دوریاں محبت بڑھاتی ہیں
اسی سوچ میں ہم..
ان سے دور ...
دور..
اور
 بہت دور ہو گۓ...!
گر ہوتی صحییح میں
میرے بھرم میں
تو آج..
اس سرد موسم کی
ویران شام میں
اک سنسان جگہ پہ..
اس بوڑھے درخت کے
نیچےبیٹھی ...
 اپنے ہاتھوں کی
بے ترتیب ...
لکیروں سے الجھتے ہوۓ
اے دل گل ....!
                           میں تنہا نہ ہوتی..
                           میں تنہا نہ ہوتی.....!

آج یاد بہت وہ آۓ ہیں از گل بشرہ Aj yad boht woh aaey hen by Gul Bashra

 آج  یاد  بہت  وہ  آۓ  ہیں
ہم دل کو بھی سمجھاۓہیں
وصل کی دھوپ نہ چڑھتی لوگو
اور  ہجر  کے  لمبے  ساۓ  ہیں.
پلکیں  بوجھل  ہیں  لیکن
لب پھر بھی  مسکاۓ  ہیں
آس ہے تجھ سے ملنے کی
امید پہ جیتے جاۓ  ہیں
کیا بتائیں سبب سرخی کا
کہ ہر شب نین جگا ئے ہیں
دل میں جگا ہے درد مسلسل
پل  پل  وہ   تڑ پاۓ   ہیں
ہم آج تلک اپنی چاہت
 تجھ سے بھی چھپاۓ ہیں
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں
آج یاد بہہت وہ آۓ ہیں..!

Tuesday, 26 December 2017

Bandhan



وصال کی خواہش
کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو دل میں پوشیدہ ہیں
سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں

ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں
دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں

کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے
یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے


منیر نیازی

Monday, 25 December 2017

Intazar by Gul Bashrah

انتظار
کٹھن  ہوتا  ہے   انتظار    کرنا
کئ کئ پہروں کسی کو یاد کرنا
مر جانا.  ہے.   آسان.    بہت
مشکل ہے جاں کسی پے نثار کرنا
حقیقت سے آشنا ہع جا یعں پھر
سہل نہیں خود کو بے قرار کرنا
میری خاموشی کو بے وفائ نہ کہنا
میری آنکھوں کی اداسی کا أعتبار کرنا
وہ تیری آنکھ کے اک آنسو کا
کیا حق تھا مجھے یوں برباد کرنا
بارش میں ساتھ دیتے ہیں بہت
غم دھوپ میں تم سایہ دیوار کرنا
لبوں پہ میرے کئ قرض رکھے ہیں
نہ مجھ سے سودہ تم ادھار کرنا
ٹوٹ گیا بھرم پھر مہبت کا
کہا بھی تھا اسنے نہ اسرار کرنا
مہبت نہ دستور ھمارا ہے گل'

بھول کر بھی ہم سے نہ پیار کرنا ..!

درد دل by Gul Bashrah


درد دل
 درد دل کو زباں چاہیے
 مجھے تھوڑا سا آسماں چاہیے 
 فقیر ہوں میں در در کا 
 رہنے کو اک مکاں چاہیے
 چھوڑ دینا مجھے اندھیروں میں 
 مگر تیرا اک نشاں چاہیے
 نہ صرف اک تو چاہیے
 مگر ہمیں کوہ گراں چاہیے
 بہار کے افسانوں کو 
حقیقت کی خزاں چاہیے
 شمع کو پروانے کی محفل میں
 جاں چاہیے
 بتا محبت کودفنا نےہم نشیں
 جانا ہمیں کہاں چاہیے ..?
 زندگی چار دن کا میلہ ہے
 ڈھلنے کو زرا آسمان چاہیے 
جہاں کبھی نہ دن ڈھلے گل' 
مجھے تیرا ساتھ وہاں چاہیے

 Gul bashrah

آخری خواہش از نورین مسکان سرور Aakhri khawahish by Noreen Muskan Sarwar


سر بازار اس کا مول چاہوں تو لگا ڈالوں 


وہ ہے ہی آخری خواہش ،اسے بیکار کیا کرنا




یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے از نورین مسکان سرور

یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے۔
دوپٹہ کھینچ کے سر سے ،ردا کی بات کرتی ہے۔

تڑپتا ہے ،بلکتا ہے ،غریبوں کا کوئی بچہ
اجل جب گھیر لے اس کو،غذا کی بات کرتی ہے

حقیقت کا لبادہ اوڑھنے کو جرم کہتی ہے
سہارا جھوٹ کا لیں تو جزا کی بات کرتی ہے

امیروں کے جرم عیاش بھی معدوم ہوتے ہیں 
غریبوں کے ہنسنے پر ،سزا کی بات کرتی ہے

یہ دنیا کچھ نہیں دیتی اگر دے چھین لیتی ہے
یہ خود محتاج ہو کر کیوں ،عطا کی بات کرتی ہے۔

کوئی مزدور بچہ ہو ،غریبوں کا تو چپ قانون 
یہ قہقہے طفل ناداں پر خطا کی بات کرتی ہے

یہاں پر مطلبی ہیں سب،یہ ہرجائی کی دنیا ہے
تیری مسکان  نادانی وفا کی بات کرتی ہے


Saturday, 23 December 2017

تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..





تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..
تيرى وہ مسکراہٹ اف قيامت..

بہاريں ساتھ لے کر تیرا چلنا..
تيرے قدموں کی آہٹ اف قیامت.

يہ حسن بے پناہ مسحور كن هے..
اور اس پر يہ سجاوٹ اف قيامت..

ميرا نظریں ملانا وہ حیا سے..
تیری وہ هڑبڑاهٹ اف قيامت..

كهلى هے جو لبوں پہ چاشنی..
محبت كى ملاوٹ اف قیامت..

تیری سرگوشیاں مہکى ہوائیں..
وہ ان کی سرسراہٹ اف قیامت..

تراشا ہے تجھے فرصت میں رب نے..
تیرے نقش و بناوٹ اف قیامت..

تیری انگڑائياں بھى قاتلانہ..
تيرى تو ہے تھکاوٹ اف قیامت..

  😍😍💞

صدف ایمان
..
💞

Friday, 1 December 2017

jo dil ka ho nah mukhlis by Noreen Muskan Sarwar

غزل
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
جو دل کا ہو نہ مخلص ،اس سے آنکھیں چار کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
قفل ہونٹوں پہ ،سینے میں لیئے پھرتے ہیں دل زخمی
  نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا 
محبت کے سوالوں پہ میں اتنا کہہ کے آئی ہوں
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
سر بازار اس کا مول ،چاہوں تو لگا ڈالوں
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
ضرورت معافیوں کی ہے،چلو سجدے میں گر جائیں
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا


be sabab yonhi aksar by Noreen Muskan Sarwar

غزل: محبت
شاعرہ: نورین مسکان سرور
بے سبب یونہی اکثر،  چھپ  کے رونے لگتے ہیں
اس کو دیکھ کر، اپنے ہوش کھونے لگتے ہیں
عشق اور محبت میں ،دید لازمی عنصر
کتنے معجزے اکثر ،اک ساتھ ہونے لگتے ہیں
کالی رات کی دیوی ،یاد اس کی لاتی ہے
دن کے جب تھکے ہارے شب کو سونے لگتے ہیں
نہ کبھی ہمارا تھا ،نہ وہ اب ہمارا ہے
سوچتے ہی ہم غم سے ،چور ہونے لگتے ہیں
مسکان سوچتے ہیں  جب، اس کو بھول جائیں اب
زندگی کی راہوں سے دور ہونے لگتے ہیں۔ 


Wednesday, 29 November 2017

Aah o fighan by Noreen Muskan Sarwar

بڑی امید سے میں نے تمہیں حالات لکھے ہیں۔
بہت ناکامیاں لکھیں،بہت سے خواب لکھے ہیں
کوئی تعلق نہیں تھا وہ ،فقط اک آشنائی تھی
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
بہت ہے جاں گسل قصہ مگر،پہچان آساں ہے
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
یہاں نوچے کلیجے ہیں کسی نے پھول گلشن کے
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
سر بازار ہوتا ہے بہن بیٹی کا جو سودا
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
سمندر بے کراں روحیں تڑپتی ہیں جو لرزش ہے
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
وہ جو حصار ٹوٹا تھا،زمیں پر عظمت انساں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
جو مسکان ڈوبے تھے ،فلک کی نیلگوں میں وہ
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔

Sunday, 26 November 2017

Ek ehsas sa by Areeba Fatima

ایک احساس سا 
کوئ خاس سا 
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
جب چلتی ہواؤں میں
میری دعاؤں میں
اسکا ذکر أجاتا ہے
چہرہ کھل کھلا جاتا ہے
اٹھتی آس سا
میرے پاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
مجھ سے بات کیلیۓ 
ایک ملاقات کیلۓ
کیا تھوڑا سا وقت نکال کر 
محبت کو نگاہوں میں ڈال کر
کیا وہ آسکتا ہے ؟ 
مجھے بتا سکتا ہے ؟ 
کیوں باتوں میں ٹھہرا ہے ؟ 
کیوں یادوں میں پہرہ ہے ؟
بجتے ساز سا
میرے راز سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے

Saturday, 25 November 2017

Ana ka takabar by Noreen Muskan Sarwar

انا کے ٹوٹ جانے سے تکبر سر پٹختا ہے
ملنساری ہنستی ہے ۔زعم جی بھر چٹختا ہے

قدر انسانیت کی پھر دوبارہ جاگ جاتی ہے

پھر شکوہ مقدر کا اندھیروں میں بھٹکتا ہے

خدا کی رحمتیں آکر زمیں پر غل مچاتی ہیں

قریب انسان کے پھر نا کوئی شیطاں پھٹکتا ہے

دلوں کی وادیوں میں پھر محبت جاگ جاتی ہے

وہاں کوئی  بھی  نفرت کا نہ پتھر اٹکتا ہے

پھر انصاف ہوتا ہے،ضمیروں کی عدالت میں

کرپشن اور رشوت پہ بڑا تالا لٹکتا ہے

وہاں مسکان سچائی کرو فر سے رہتی ہے

بڑے ہی غم پھر یوں جھوٹ اپنا سر جھٹکتا ہے


Thursday, 23 November 2017

Aj dairy pe likhty hoey by Rohy Gull


کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا Kash meiN tera mobile samsung hota by Muhammad Iqbal SHamas


کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا
شام وسحر اسی بہانے تیرے سنگ ہوتا
سجا سنوار کے رکھتی تو چاہت سے مجھے
ہر روز مجھ میں نیا اک رنگ ہوتا
نازک انگلی کے پوروں سے جب چھوتی مجھ کو
اپنی قسمت پر میں تو بس دنگ ہوتا
لگاتی مجھ کو جب سماعت سے بات کرنے کے لئے
میرے انگ انگ میں اک جلترنگ ہوتا
سکھا دیا تو نے اپنا کر سلیقہ جینے کا
تو نہ اپناتی تو اقبال بے ڈھنگ ہوتا
محمد اقبال شمس

Koi mere dil ka hal nahe janta by Rohy Gull


Nazam by Noreen Muskan Sarwar

بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟

جو میری ذات بے اماں کی

کرچی کرچی سمیٹ لیتا
مجھے مقدس حیا کی دیوی
سمجھ کے نظریں جھکا کے چلتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟
یہاں کسی کے پاس اتنا
وقت نہیں ہے کہ آتے جاتے
کسی مدد کے مستحق پر
تسلی کی اک نگاہ اٹھا دے
کوئی لگی آگ  کو بجھا دے
کسی کی کوئی راہگزر سجا دے
کسی پیاسے کی تشنگی کو
دے کے قطرہ اسے بجھا دے
پھر بھلا کوئی  مجھ کو کیسے
غم کی دلدل سے نکال لیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
کسی کی آہوں کی نہ فکر ہے
کسی کے رونے کا کیا سبب ہے؟
کیوں متورم ہوئی ہیں آنکھیں؟
سخن وری کیوں غم زدہ ہے؟
ہر طرف دھول ہے ،دھواں ہے
اور آبرو بھی بے اماں ہے
نہیں کسی کو فکر کسی کی
تو میری عزت کی فکر کس کو
میری حرمت کا کون وارث ؟
جو غموں کو سمیٹ لیتا
جومیرے خوابوں کی تعبیر ہوتا
جو معتبر مجھ کو کرتا
جو میری حسرتیں ساری گن کر
یاس کی دھوپ سے بچا کر
خواہشوں کو رنگ دے کر
ساری خوشیوں کا حساب دیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
جو مجھ کو خوشیاں نصیب کرتا
جومجھ کو دل کے قریب کرتا
جسے میری ذات کے چمن میں
گلوں کی از حد خوشی ستاتی
جسے میری چاہتوں کے نغمے
جا کے باد صبا سناتی
کوئی جو مجھ کو نام دے دے
عزت کا  سنہری لباس دےدے
کوئی جو در وبام دے دے
جو گمنام کو نامور بنا دے
کوئی تو عزت کا انعام دیتا
جو دیتا مسکان مجھے تسلی
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟؟؟


Wednesday, 22 November 2017

Mein purani hon ek kahani by Noreen Muskan Sarwar

میں پرانی ہوں اک کہانی ،مجھے بھلایا،توکیا خطا ہے ۔
میں ایک وعدہ ہوں بس وفا کا،جو توڑ ڈالا تو کیا برا ہے

میں خود  سراپائے عشق بن کر ،الم کی ایسی کتاب ہوں اب

جسے زمانہ پڑھے گا اک دن،حیات میری اک داستاں ہے 

میں تو بس ایک خواب تھا جو،آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ جائے

جو تم نے اب ، دیکھنے سے پہلے ہی توڑ ڈالا تو کیا برا ہے

بھنور میں  آکر میری کشتی نے ڈوب جانا تھا،یہ اٹل تھا

سو تم نے پتوار پہلے چھوڑے ہیں ،ڈوبنے سے تو کیا گناہ ہے

اڑا ہے میرا آوارہ پنچھی ،چاہتوں کا تیری طلب میں

تم نے پر کاٹ کر جو اس کو سزا سنا دی تو کیا برا ہے

میرا مسکان دل وہ دنیا ،سدا جو آباد رہنا چاہے

اس کو بسنے سے پہلے  سنگدل، اجاڑ ڈالا تو کیا گناہ ہے

Saturday, 4 November 2017

Intezar _انتظار


انتظار
چلے آؤ کہ اب سورج کے ڈھلتے ہی مری آنکھیں !
سیہ ہوتے فلک پر گننے لگتی ہیں ستاروں کو
سنا تھا یہ کبھی میں نے
فلک پر جتنے تارے ہیں
اگر وہ گن لیے جائیں
تو پھر جو بھی دعا مانگیں
وہ پوری ہوکے رہتی ہیں
چلے آؤ!
کہ اب آنکھیں مری تھکنے لگی ہیں
اور دعائیں مانگتے لب بھی


عاطف سعید 

Tuesday, 31 October 2017

Mery HumSafar




مرے بے خبر
مرے ہمنشیں، میرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
مرے لب پہ ٹھہری ہوئی تھی 
جو وہ ہزار صدیوں کی پیاس تھی
تجھے پا کے مجھ کو لگا ہے یوں
مجھے صرف تیری تلاش تھی
مرے ہمنشیں،مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر
مرے دل میں جتنا بھی پیار ہے
وہ ترے لیے ہے ترے لیے!
میں نے برسوں جس کے لیے لکھا
مرے خواب جس سے سجے رہے
وہ فقط ہے تو، تیری ذات ہے
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر!
تجھے سوچ کر، تجھے چاہ کر
مرے ہمنشیں یہ یقیں ہوا
تو ہی منزلوں کا سراغ ہے
تو ہی تیرگی میں چراغ ہے
ہے تو ہی وہ جس کے لیے ہوں میں
مری زندگی، مری شاعری
مرا دن بھی، شام بھی، رات بھی
مری خامشی، مری بات بھی
تیرے بن جو گزری گزر گئی
بھلا اس کا کوئی شمار کیوں
مری زندگی ترا ساتھ ہے
ترا پیار میری حیات ہے
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
ترے پیار سے جو بجھی ہے اب
وہ ہزار صدیوں کی پیاس ہے
عاطف سعید

Monday, 23 October 2017

موت آئے گی تو چلی جاؤں گی از ثنا احمد

موت آئے گی تو  چلی جاؤں گی
زندہ رہ کر مجھے دور ہونا نہیں آتا
سلسلہ کچھ یوں ہے میری محبت کا
تمھارے سوا مجھے کسی اور کا ہونا نہیں آتا

Saturday, 21 October 2017

ایک دن چاند کی طرح از صوفیہ Ek din chand ki trah by Sophia

ایک دن چاند کی طرح

تمہیں بھی روشنی ملے گی

ایک دن ستاروں کی طرح
  
تم بھی چمکوں گے

ملے گا تمہیں وہ سب

جس کے تم قابل ہو 
 
نہ  گهبراؤ  اس دنیا کے لوگوں  سے  

ان کا تو کام ہے یہ 
 
دوسروں کی خوبیوں کو

خامیوں کا رنگ دینا

پر تم اپنے ارادوں کو 

مضبوط کر کے چلنا 

قدم بڑھاتے رہنا  

اپنی منزل کو پا کے رہنا

Monday, 9 October 2017

Teri rahi mein


حنائی ہاتھوں میں
سفید نرگس کے پھول تھامے
کھڑی رھی میں،
بہار آئی
خزاں میں بدلی
تیری رھی میں
گروی رکھ دی گلابی چوڑی
گجرے تک بھی اتار پھینکے
کہ اپنی ضد پہ اڑی رھی میں
تیری رھی میں

Kabhi un ka naam lena ,Kabhi un k baat krna


کبھی اُن کا نام لینا، کبھی اُن کی بات کرنا
میرا ذوق اُن کی چاہت، میرا شوق اُن پہ مرنا


وہ کسی کی جھیل آنکھیں، وہ میری جُنوں مِزاجی
کبھی ڈُوبنا اُبھر کر، کبھی ڈُوب کر اُبھرنا


تِیرے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کِسی کی بات سُننا نہ کِسی سے بات کرنا


شبِ غم نہ پُوچھ کیسے تِیرے مُبتلا پہ گُزری
کبھی آہ بھر کے گِرنا، کبھی گِر کے آہ بھرنا


وہ تِیری گلی کے تیور، وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مِیرا کِسی بہانے تُجھے دیکھتے گُزرنا

 

کہاں میرے دِل کی حسرت کہاں میری نارسائی ۔
کہاں تیرے گیسوؤں کا تِیرے دوش پر بِکھرنا

لوئے لوئے بھر لے کُڑیے

لوئے لوئے بھر لے کُڑیے، 

جے ددھ بھانڈا بھرناں
شام پئی بِن شام محمد،

 گھر جاندی نیں ڈرناں
مرنا مرنا ہر کوئی آکھے ،

میں وی آکھاں مرنا
جس مرنے وِچ یار نئی راضی،

 اُس مرنے دا کی کرنا​
بیلی بیلی ہر کوئی آکھے تے میں وی آکھاں بیلی
اس ویلے دا کوئی نہ بیلی جدوں نکلے جان اکیلی
ربّا توں بیلی تے سب جگ بیلی ان بیلی وی بیلی
سجناں باہجھ محمد بخشا سُنجی پئی حویلی۔
(سیف الملوک ۔ میاں محمد بخش۔ )

Agr me tum se kuch mango....,,



اگر میں تم سے کچھہ مانگوں........؟
اگر میں تم سے یوں بولوں.................؟
اگر میری تمنا ہو..............؟
میرے دل کی یہ خواہش ہو......؟
کہ......
زندگی میں جب کبھی تم کو پکاروں میں
تہمارا ساتھہ چاہوں میں.....؟
تہمارے پیار کی تھوڑی سی جو خیرات مانگوں میں.....؟
تو.......؟
وصل کے ان خوابیدہ لمحوں میں
تم!
ہماری چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو بانٹ لوگے ناں.......؟
ہمارا ساتھ دوگے ناں.....؟