You can Read All Types of Poetry, Urdu Poetry, Sad Poetry , Romantic Poetry , Birthday Poetry , Classical Poetry, Imagesss Poetry, LonG Poetry , Ashhar , Qathat , Nazam and Ghazal of your Favourite Poets.
Wednesday, 27 December 2017
Umer ka bhrosa kya pal ka sath ho jaey
عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے
دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن
یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل
سب چراغ گُل کرکے اُس کا ہاتھ تھاما تھا
ایک بار کھیلےتو، وہ مِری طرح اور پھر
رات ہو پڑاو کی پھر بھی جاگیے ورنہ !
ایک بھرم از گل بشرہ Aik bharam by Gul Bashrah
کسی نے کہا تھا...
دوریاں محبت بڑھاتی ہیں
اسی سوچ میں ہم..
ان سے دور ...
دور..
اور
بہت دور ہو گۓ...!
گر ہوتی صحییح میں
میرے بھرم میں
تو آج..
اس سرد موسم کی
ویران شام میں
اک سنسان جگہ پہ..
اس بوڑھے درخت کے
نیچےبیٹھی ...
اپنے ہاتھوں کی
بے ترتیب ...
لکیروں سے الجھتے ہوۓ
اے دل گل ....!
میں تنہا نہ ہوتی..
میں تنہا نہ ہوتی.....!
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں از گل بشرہ Aj yad boht woh aaey hen by Gul Bashra
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں
ہم
دل کو بھی سمجھاۓہیں
وصل
کی دھوپ نہ چڑھتی لوگو
اور ہجر کے لمبے ساۓ ہیں.
پلکیں بوجھل ہیں لیکن
لب
پھر بھی مسکاۓ ہیں
آس
ہے تجھ سے ملنے کی
امید
پہ جیتے جاۓ ہیں
کیا
بتائیں سبب سرخی کا
کہ
ہر شب نین جگا ئے ہیں
دل
میں جگا ہے درد مسلسل
پل پل وہ تڑ
پاۓ ہیں
ہم
آج تلک اپنی چاہت
تجھ
سے بھی چھپاۓ ہیں
آج
یاد بہت وہ آۓ ہیں
آج
یاد بہہت وہ آۓ ہیں..!
Tuesday, 26 December 2017
Bandhan
وصال کی خواہش
کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو دل میں پوشیدہ ہیں
سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں
ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں
دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں
کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے
یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے
منیر نیازی
کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو دل میں پوشیدہ ہیں
سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں
ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں
دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں
کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے
یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے
منیر نیازی
Monday, 25 December 2017
Intazar by Gul Bashrah
انتظار
کٹھن
ہوتا ہے انتظار
کرنا
کئ کئ پہروں کسی کو یاد کرنا
مر جانا. ہے. آسان. بہت
مشکل ہے جاں کسی پے نثار کرنا
حقیقت سے آشنا ہع جا یعں پھر
سہل نہیں خود کو بے قرار کرنا
میری خاموشی کو بے وفائ نہ کہنا
میری آنکھوں کی اداسی کا أعتبار کرنا
وہ تیری آنکھ کے اک آنسو کا
کیا حق تھا مجھے یوں برباد کرنا
بارش میں ساتھ دیتے ہیں بہت
غم دھوپ میں تم سایہ دیوار کرنا
لبوں پہ میرے کئ قرض رکھے ہیں
نہ مجھ سے سودہ تم ادھار کرنا
ٹوٹ گیا بھرم پھر مہبت کا
کہا بھی تھا اسنے نہ اسرار کرنا
مہبت نہ دستور ھمارا ہے گل'
بھول کر بھی ہم سے نہ پیار کرنا ..!
درد دل by Gul Bashrah
درد دل
درد دل کو زباں چاہیے
مجھے تھوڑا سا آسماں چاہیے
فقیر ہوں میں در در کا
رہنے کو اک مکاں چاہیے
چھوڑ دینا مجھے اندھیروں میں
مگر تیرا اک نشاں چاہیے
نہ صرف اک تو چاہیے
مگر ہمیں کوہ گراں چاہیے
بہار کے افسانوں کو
حقیقت کی خزاں چاہیے
شمع کو پروانے کی
محفل میں
جاں چاہیے
بتا محبت کودفنا نےہم نشیں
جانا ہمیں کہاں چاہیے ..?
زندگی چار دن کا میلہ ہے
ڈھلنے کو زرا آسمان چاہیے
جہاں کبھی نہ دن ڈھلے گل'
مجھے تیرا ساتھ وہاں چاہیے
Gul bashrah
Gul bashrah
یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے از نورین مسکان سرور
یہ دنیا بے حیا ہو کر ،حیا کی بات کرتی ہے۔
دوپٹہ کھینچ کے سر سے ،ردا کی بات کرتی ہے۔
تڑپتا
ہے ،بلکتا ہے ،غریبوں کا کوئی بچہ
اجل جب گھیر لے اس کو،غذا کی بات کرتی ہے
حقیقت
کا لبادہ اوڑھنے کو جرم کہتی ہے
سہارا جھوٹ کا لیں تو جزا کی بات کرتی ہے
امیروں
کے جرم عیاش بھی معدوم ہوتے ہیں
غریبوں کے ہنسنے پر ،سزا کی بات کرتی ہے
یہ
دنیا کچھ نہیں دیتی اگر دے چھین لیتی ہے
یہ خود محتاج ہو کر کیوں ،عطا کی بات کرتی ہے۔
کوئی
مزدور بچہ ہو ،غریبوں کا تو چپ قانون
یہ قہقہے طفل ناداں پر خطا کی بات کرتی ہے
یہاں
پر مطلبی ہیں سب،یہ ہرجائی کی دنیا ہے
تیری مسکان نادانی وفا کی بات کرتی ہے
Saturday, 23 December 2017
تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..
تيرى نظريں وہ تِير نيم كش سى..
تيرى وہ مسکراہٹ اف قيامت..
بہاريں ساتھ لے کر تیرا چلنا..
تيرے قدموں کی آہٹ اف قیامت.
يہ حسن بے پناہ مسحور كن هے..
اور اس پر يہ سجاوٹ اف قيامت..
ميرا نظریں ملانا وہ حیا سے..
تیری وہ هڑبڑاهٹ اف قيامت..
كهلى هے جو لبوں پہ چاشنی..
محبت كى ملاوٹ اف قیامت..
تیری سرگوشیاں مہکى ہوائیں..
وہ ان کی سرسراہٹ اف قیامت..
تراشا ہے تجھے فرصت میں رب نے..
تیرے نقش و بناوٹ اف قیامت..
تیری انگڑائياں بھى قاتلانہ..
تيرى تو ہے تھکاوٹ اف قیامت..
صدف ایمان
..
Friday, 1 December 2017
jo dil ka ho nah mukhlis by Noreen Muskan Sarwar
غزل
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
شاعرہ؛ نورین مسکان سرور
جو دل کا ہو نہ مخلص ،اس سے آنکھیں چار
کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
کسی بے فیض کی خاطر ،یہ دل بیمار کیا کرنا
قفل ہونٹوں پہ ،سینے میں لیئے پھرتے ہیں
دل زخمی
نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا
نگاہیں بند ہیں سب کی ،غم اظہاف کیا کرنا
محبت کے سوالوں پہ میں اتنا کہہ کے آئی
ہوں
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
نظر اقرار کرڈالے تو پھر انکار کیا کرنا
سر بازار اس کا مول ،چاہوں تو لگا ڈالوں
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
وہ ہے ہی آخری خواہش،اسے بیکار کیا کرنا
ضرورت معافیوں کی ہے،چلو سجدے میں گر
جائیں
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا
خدا روٹھا ہوا ،خلق خدا سے پیار کیا کرنا
be sabab yonhi aksar by Noreen Muskan Sarwar
غزل: محبت
شاعرہ: نورین مسکان سرور
شاعرہ: نورین مسکان سرور
بے سبب یونہی اکثر، چھپ کے
رونے لگتے ہیں
اس کو دیکھ کر، اپنے ہوش کھونے لگتے ہیں
اس کو دیکھ کر، اپنے ہوش کھونے لگتے ہیں
عشق اور محبت میں ،دید لازمی عنصر
کتنے معجزے اکثر ،اک ساتھ ہونے لگتے ہیں
کالی رات کی دیوی ،یاد اس کی لاتی ہے
دن کے جب تھکے ہارے شب کو سونے لگتے ہیں
کتنے معجزے اکثر ،اک ساتھ ہونے لگتے ہیں
کالی رات کی دیوی ،یاد اس کی لاتی ہے
دن کے جب تھکے ہارے شب کو سونے لگتے ہیں
نہ کبھی ہمارا تھا ،نہ وہ اب ہمارا ہے
سوچتے ہی ہم غم سے ،چور ہونے لگتے ہیں
سوچتے ہی ہم غم سے ،چور ہونے لگتے ہیں
مسکان سوچتے ہیں جب، اس کو بھول
جائیں اب
زندگی کی راہوں سے دور ہونے لگتے ہیں۔
زندگی کی راہوں سے دور ہونے لگتے ہیں۔
Wednesday, 29 November 2017
Aah o fighan by Noreen Muskan Sarwar
بڑی امید سے میں نے تمہیں حالات لکھے
ہیں۔
بہت ناکامیاں لکھیں،بہت سے خواب لکھے ہیں
کوئی تعلق نہیں تھا وہ ،فقط اک آشنائی
تھی
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
جو ٹوٹے آبرو پر، وہ سبھی عذاب لکھے ہیں
بہت ہے جاں گسل قصہ مگر،پہچان آساں ہے
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
محبت اور جہالت کے سبھی نصاب لکھے ہی
یہاں نوچے کلیجے ہیں کسی نے پھول گلشن
کے
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
بڑا بے حس زمانہ ہے،خلوص طاق لکھے ہیں
سر بازار ہوتا ہے بہن بیٹی کا جو
سودا
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
وہ نیلامی کے سب کلیے ،ہنر بیباق لکھے ہیں
سمندر بے کراں روحیں تڑپتی ہیں جو لرزش
ہے
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
ہاں ان ماؤں کے ،رونے کے سبھی انداز لکھے ہیں
وہ جو حصار ٹوٹا تھا،زمیں پر عظمت
انساں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
بلکتی آرزوئیں اور سسکتے خواب لکھے ہیں
جو مسکان ڈوبے تھے ،فلک کی نیلگوں میں وہ
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔
ہاں گرہن میں اذیت سے تڑپتے چاند لکھے ہیں۔
Sunday, 26 November 2017
Ek ehsas sa by Areeba Fatima
ایک احساس سا
کوئ خاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
جب چلتی ہواؤں میں
میری دعاؤں میں
اسکا ذکر أجاتا ہے
چہرہ کھل کھلا جاتا ہے
اٹھتی آس سا
میرے پاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
مجھ سے بات کیلیۓ
ایک ملاقات کیلۓ
کیا تھوڑا سا وقت نکال کر
محبت کو نگاہوں میں ڈال کر
کیا وہ آسکتا ہے ؟
مجھے بتا سکتا ہے ؟
کیوں باتوں میں ٹھہرا ہے ؟
کیوں یادوں میں پہرہ ہے ؟
بجتے ساز سا
میرے راز سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
کوئ خاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
جب چلتی ہواؤں میں
میری دعاؤں میں
اسکا ذکر أجاتا ہے
چہرہ کھل کھلا جاتا ہے
اٹھتی آس سا
میرے پاس سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
مجھ سے بات کیلیۓ
ایک ملاقات کیلۓ
کیا تھوڑا سا وقت نکال کر
محبت کو نگاہوں میں ڈال کر
کیا وہ آسکتا ہے ؟
مجھے بتا سکتا ہے ؟
کیوں باتوں میں ٹھہرا ہے ؟
کیوں یادوں میں پہرہ ہے ؟
بجتے ساز سا
میرے راز سا
ناجانے کیوں ہر پل سوچوں میں رہتا ہے
Saturday, 25 November 2017
Ana ka takabar by Noreen Muskan Sarwar
انا کے ٹوٹ جانے سے تکبر سر پٹختا ہے
ملنساری ہنستی ہے ۔زعم جی بھر چٹختا ہے
قدر انسانیت کی پھر دوبارہ جاگ جاتی ہے
پھر شکوہ مقدر کا اندھیروں میں بھٹکتا ہے
خدا کی رحمتیں آکر زمیں پر غل مچاتی
ہیں
قریب انسان کے پھر نا کوئی شیطاں پھٹکتا ہے
دلوں کی وادیوں میں پھر محبت جاگ جاتی ہے
وہاں کوئی بھی نفرت کا نہ پتھر اٹکتا ہے
پھر انصاف ہوتا ہے،ضمیروں کی عدالت
میں
کرپشن اور رشوت پہ بڑا تالا لٹکتا ہے
وہاں مسکان سچائی کرو فر سے رہتی ہے
بڑے ہی غم پھر یوں جھوٹ اپنا سر جھٹکتا ہے
Thursday, 23 November 2017
کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا Kash meiN tera mobile samsung hota by Muhammad Iqbal SHamas
کاش میں تیرا موبائیل سام سانگ ہوتا
شام وسحر اسی بہانے تیرے سنگ ہوتا
سجا سنوار کے رکھتی تو چاہت سے مجھے
ہر روز مجھ میں نیا اک رنگ ہوتا
نازک انگلی کے پوروں سے جب چھوتی مجھ کو
اپنی قسمت پر میں تو بس دنگ ہوتا
لگاتی مجھ کو جب سماعت سے بات کرنے کے لئے
میرے انگ انگ میں اک جلترنگ ہوتا
سکھا دیا تو نے اپنا کر سلیقہ جینے کا
تو نہ اپناتی تو اقبال بے ڈھنگ ہوتا
محمد اقبال شمس
Nazam by Noreen Muskan Sarwar
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟
جو میری ذات بے اماں کی
کرچی کرچی سمیٹ لیتا
مجھے مقدس حیا کی دیوی
سمجھ کے نظریں جھکا کے چلتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟
یہاں کسی کے پاس اتنا
وقت نہیں ہے کہ آتے جاتے
کسی مدد کے مستحق پر
تسلی کی اک نگاہ اٹھا دے
کوئی لگی آگ کو بجھا دے
کسی کی کوئی راہگزر سجا دے
کسی پیاسے کی تشنگی کو
دے کے قطرہ اسے بجھا دے
پھر بھلا کوئی مجھ کو کیسے
غم کی دلدل سے نکال لیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
کسی کی آہوں کی نہ فکر ہے
کسی کے رونے کا کیا سبب ہے؟
کیوں متورم ہوئی ہیں آنکھیں؟
سخن وری کیوں غم زدہ ہے؟
ہر طرف دھول ہے ،دھواں ہے
اور آبرو بھی بے اماں ہے
نہیں کسی کو فکر کسی کی
تو میری عزت کی فکر کس کو
میری حرمت کا کون وارث ؟
جو غموں کو سمیٹ لیتا
جومیرے خوابوں کی تعبیر ہوتا
جو معتبر مجھ کو کرتا
جو میری حسرتیں ساری گن کر
یاس کی دھوپ سے بچا کر
خواہشوں کو رنگ دے کر
ساری خوشیوں کا حساب دیتا
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟
جو مجھ کو خوشیاں نصیب کرتا
جومجھ کو دل کے قریب کرتا
جسے میری ذات کے چمن میں
گلوں کی از حد خوشی ستاتی
جسے میری چاہتوں کے نغمے
جا کے باد صبا سناتی
کوئی جو مجھ کو نام دے دے
عزت کا سنہری لباس دےدے
کوئی جو در وبام دے دے
جو گمنام کو نامور بنا دے
کوئی تو عزت کا انعام دیتا
جو دیتا مسکان مجھے تسلی
بھلا یہ احسان کون کرتا؟؟؟؟؟
Wednesday, 22 November 2017
Mein purani hon ek kahani by Noreen Muskan Sarwar
میں پرانی ہوں اک کہانی ،مجھے
بھلایا،توکیا خطا ہے ۔
میں ایک وعدہ ہوں بس وفا کا،جو توڑ ڈالا تو کیا برا ہے
میں خود سراپائے عشق بن کر ،الم کی
ایسی کتاب ہوں اب
جسے زمانہ پڑھے گا اک دن،حیات میری اک داستاں ہے
میں تو بس ایک خواب تھا جو،آنکھ کھلتے ہی
ٹوٹ جائے
جو تم نے اب ، دیکھنے سے پہلے ہی توڑ ڈالا تو کیا برا ہے
بھنور میں آکر میری کشتی نے ڈوب
جانا تھا،یہ اٹل تھا
سو تم نے پتوار پہلے چھوڑے ہیں ،ڈوبنے سے تو کیا گناہ ہے
اڑا ہے میرا آوارہ پنچھی ،چاہتوں کا تیری
طلب میں
تم نے پر کاٹ کر جو اس کو سزا سنا دی تو کیا برا ہے
میرا مسکان دل وہ دنیا ،سدا جو آباد رہنا
چاہے
اس کو بسنے سے پہلے سنگدل، اجاڑ ڈالا تو کیا گناہ ہے
Saturday, 4 November 2017
Tuesday, 31 October 2017
Mery HumSafar
مرے بے خبر
مرے ہمنشیں، میرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
مرے لب پہ ٹھہری ہوئی تھی
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
مرے لب پہ ٹھہری ہوئی تھی
جو وہ ہزار صدیوں کی پیاس تھی
تجھے پا کے مجھ کو لگا ہے یوں
مجھے صرف تیری تلاش تھی
مرے ہمنشیں،مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر
مرے دل میں جتنا بھی پیار ہے
وہ ترے لیے ہے ترے لیے!
میں نے برسوں جس کے لیے لکھا
مرے خواب جس سے سجے رہے
وہ فقط ہے تو، تیری ذات ہے
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر!
تجھے سوچ کر، تجھے چاہ کر
مرے ہمنشیں یہ یقیں ہوا
تو ہی منزلوں کا سراغ ہے
تو ہی تیرگی میں چراغ ہے
ہے تو ہی وہ جس کے لیے ہوں میں
مری زندگی، مری شاعری
مرا دن بھی، شام بھی، رات بھی
مری خامشی، مری بات بھی
تیرے بن جو گزری گزر گئی
بھلا اس کا کوئی شمار کیوں
مری زندگی ترا ساتھ ہے
ترا پیار میری حیات ہے
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
ترے پیار سے جو بجھی ہے اب
وہ ہزار صدیوں کی پیاس ہے
تجھے پا کے مجھ کو لگا ہے یوں
مجھے صرف تیری تلاش تھی
مرے ہمنشیں،مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر
مرے دل میں جتنا بھی پیار ہے
وہ ترے لیے ہے ترے لیے!
میں نے برسوں جس کے لیے لکھا
مرے خواب جس سے سجے رہے
وہ فقط ہے تو، تیری ذات ہے
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر!
تجھے سوچ کر، تجھے چاہ کر
مرے ہمنشیں یہ یقیں ہوا
تو ہی منزلوں کا سراغ ہے
تو ہی تیرگی میں چراغ ہے
ہے تو ہی وہ جس کے لیے ہوں میں
مری زندگی، مری شاعری
مرا دن بھی، شام بھی، رات بھی
مری خامشی، مری بات بھی
تیرے بن جو گزری گزر گئی
بھلا اس کا کوئی شمار کیوں
مری زندگی ترا ساتھ ہے
ترا پیار میری حیات ہے
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
ترے پیار سے جو بجھی ہے اب
وہ ہزار صدیوں کی پیاس ہے
عاطف سعید
Monday, 23 October 2017
موت آئے گی تو چلی جاؤں گی از ثنا احمد
موت آئے گی تو چلی جاؤں گی
زندہ رہ کر مجھے دور
ہونا نہیں آتا
سلسلہ کچھ یوں ہے
میری محبت کا
تمھارے سوا مجھے کسی
اور کا ہونا نہیں آتا
Saturday, 21 October 2017
ایک دن چاند کی طرح از صوفیہ Ek din chand ki trah by Sophia
ایک دن چاند کی طرح
تمہیں بھی روشنی ملے گی
ایک دن ستاروں کی طرح
تم بھی چمکوں گے
ملے گا تمہیں وہ سب
جس کے تم قابل ہو
نہ گهبراؤ اس دنیا کے لوگوں سے
ان کا تو کام ہے یہ
دوسروں کی خوبیوں کو
خامیوں کا رنگ دینا
پر تم اپنے ارادوں کو
مضبوط کر کے چلنا
قدم بڑھاتے رہنا
اپنی منزل کو پا کے رہنا
Monday, 9 October 2017
Kabhi un ka naam lena ,Kabhi un k baat krna
کبھی اُن کا نام لینا، کبھی اُن کی بات کرنا
میرا ذوق اُن کی چاہت، میرا شوق اُن پہ مرنا
وہ کسی کی جھیل آنکھیں، وہ میری جُنوں مِزاجی
کبھی ڈُوبنا اُبھر کر، کبھی ڈُوب کر اُبھرنا
تِیرے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے
نہ کِسی کی بات سُننا نہ کِسی سے بات کرنا
شبِ غم نہ پُوچھ کیسے تِیرے مُبتلا پہ گُزری
کبھی آہ بھر کے گِرنا، کبھی گِر کے آہ بھرنا
وہ تِیری گلی کے تیور، وہ نظر نظر پہ پہرے
وہ مِیرا کِسی بہانے تُجھے دیکھتے گُزرنا
کہاں میرے دِل کی حسرت کہاں میری نارسائی ۔
کہاں تیرے گیسوؤں کا تِیرے دوش پر بِکھرنا
لوئے لوئے بھر لے کُڑیے
لوئے لوئے بھر لے کُڑیے،
جے ددھ بھانڈا بھرناں
شام پئی بِن شام محمد،
گھر جاندی نیں ڈرناں
مرنا مرنا ہر کوئی آکھے ،
میں وی آکھاں مرنا
جس مرنے وِچ یار نئی راضی،
اُس مرنے دا کی کرنا
بیلی بیلی ہر کوئی آکھے تے میں وی آکھاں بیلی
اس ویلے دا کوئی نہ بیلی جدوں نکلے جان اکیلی
ربّا توں بیلی تے سب جگ بیلی ان بیلی وی بیلی
سجناں باہجھ محمد بخشا سُنجی پئی حویلی۔
(سیف الملوک ۔ میاں محمد بخش۔ )
Agr me tum se kuch mango....,,
اگر میں تم سے کچھہ مانگوں........؟
اگر میں تم سے یوں بولوں.................؟
اگر میری تمنا ہو..............؟
میرے دل کی یہ خواہش ہو......؟
کہ......
زندگی میں جب کبھی تم کو پکاروں میں
تہمارا ساتھہ چاہوں میں.....؟
تہمارے پیار کی تھوڑی سی جو خیرات مانگوں میں.....؟
تو.......؟
وصل کے ان خوابیدہ لمحوں میں
تم!
ہماری چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو بانٹ لوگے ناں.......؟
ہمارا ساتھ دوگے ناں.....؟
اگر میں تم سے یوں بولوں.................؟
اگر میری تمنا ہو..............؟
میرے دل کی یہ خواہش ہو......؟
کہ......
زندگی میں جب کبھی تم کو پکاروں میں
تہمارا ساتھہ چاہوں میں.....؟
تہمارے پیار کی تھوڑی سی جو خیرات مانگوں میں.....؟
تو.......؟
وصل کے ان خوابیدہ لمحوں میں
تم!
ہماری چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو بانٹ لوگے ناں.......؟
ہمارا ساتھ دوگے ناں.....؟
Subscribe to:
Posts (Atom)