لو دفنا آئی ہوں
میں اپنے نفس کو
منوں مٹی تلے
آنسوں کی باڑ لگائے
خواہشوں کے سب چراغ توڑے
حسرتوں کا بھی حشر کئے
آشائشوں کے ٹوٹے کانچ
اب راستے میں ہیں سب
مگر میں پاٹ لوں گی
یہ باب بھی
میری زندگی کا
مگر میرے اللہ
مگر میرے اللہ
میری طاقت تو ہے
صرف تو ہے
جو نکالے گا مجھے
میری خواہشات کی بھٹی سے
اور میرے جلتے ٹرپتے سسکتے
ارمانوں کو
اپنی رحمت کی اوس سے
بھر دےگا
صرف تو ہی ہے
اے میرے رب
جو مجھے نکالے گا۔
ربیعہ ملک
No comments:
Post a Comment