الفت کی نیک ساحت ہم سے کھو گئی ہے
اور ہستی میری نگوں بخت ہو گئی ہے
کیوں سرخرو نہ ہوتا٬امتحانِ عشق میں
تو جو عشق کا بیج ایسا بو گئی ہے
جس چیٹھی میں تھا عہدِوفا اِن کا
افسوس! وہ چیٹھی ہم سے کھو گئی ہے
جتنے تھے داغ میرے شباب کے
میری شوریدہ سری سب دھو گئی ہے
قاؔصر کیوں شکواہ کریں مصاحب کا
جب قسمت اپنی ہی سو گئی ہے
ند یم قاؔصر
No comments:
Post a Comment