سنو!
وقت نہیں ملتا
زندگی مشکل ہے
ذمےداریاں بڑھ گئی ہیں
یہ سب مجھے مت سناؤ
وہ بتاؤ جو دل میں ہے
دل بھر گیا
اب مطلب نہیں
سارے کام ختم
چلو رابطے ختم
سناؤ مجھے!
وہ داستاں
حرف بہ حرف
جو دھراتے ہو
اب کسی اور پہ
لفظ وہی ہیں مگر
میں اور تم نہیں
وہاں میری جگہ
اب کوئی اور ہے نہ
تو سنو!
میں جان چکی ہوں سب
حرف آخر کی طرح
روشن ہےسب
مگر پھر بھی
ہاں مگر پھر بھی
میں آج بھی جیتی ہوں
اسی ایک کہانی میں
جو لکھی تھی تم نے
وہاں کردار بدلتے ہیں
وفائیں جال بنتی ہیں
محبت دبوچ لیتی ہے
زندہ چھوڑتی ہے مگر
سب کچھ چھین لیتی ہے
سنو!!!!
کہ دو کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر چھوڑو
وہ بھی ایک جھوٹ ہوگا
مگر میں اب
پہچاننے لگی ہوں
لہجوں سے ضرورت کا رشتہ۔۔۔۔۔۔
مگر میں آج بھی
بہت شوق سے
مسکراتے ہوئے
ہر وار دل
پہ لیتی ہوں
ہر بار
دل پہ لیتی ہوں
مگر !!!!
یہ دل
پتھر ہے
یا کچھ اور
معلوم نہیں
ٹوٹ ٹوٹ کے ہر بار
پھر سے ویسا
ہی جوڑتا ہے
جسے توڑنا سب
حق سمجھتے ہیں
زندگی کا پہلاا
سچ سمجھتے ہیں
# ربیع ملک
No comments:
Post a Comment