نظم:
رانی ہوگئی
فرار
شاعرہ: سیدہ
صغریٰ غازی
آئو سنائوں یاروں میں تم
کو اک کہانی
ایک ایسے راجے کی جسکی
بھاگ گئی رانی
اس رانی کے محبوب کا نام
تھا قرار
رات اندھیرے جس کے سنگ
رانی ہوئی فرار
موسم تھا بہار، دن تھا
اتوار کا
بد قسمتی کا دن راجا کی
دستار
پیٹرول مہنگا تھا اور یار
تھا بیچارا
ایم پاس پڑھا لکھا ایک
نمبر کا آوارہ
سکوٹر پر تو بھاگ نہ پائے
سو پیدل مارچ کیا
رستے میں ہر چوکی نے اپنا
حصہ چارج کیا
کر گئی اندھیر نگری راجا
کا وہ راج
گر گیا راجا جی کے سر سے
تاج
فوج بھاگی راجا جی کی ان
کے پیچھے پیچھے
میڈیا والے بھی کیمرا
پکڑے دوڑے پیچھے پیچھے
سانس پھول گیا لیکن مانی
نہ انہوں نے ہار
ٹفن میں بوتل پانی کی،
ساتھ پر اٹھا اچار
مچ گیا ہنگامہ ہر سو
ہوگئی ملک گیر ہڑتال
تاجر برادری نے کہہ دیا
بکے گا نہ اب کوئی مال
کوئی کہے اچھا ہوا بہت
راجا جی کے ساتھ
بڑا بنتا پھرتا ہے راجا
دیکھوخود کے
حالات
ایک بیوی سنبھال نہ پایا
چلا ہے ملک چلانے
ایف آئی یار درج کروائے
جاکر اب یہ تھانے
اک بی بی بولی سیانی راجا
کو کھاگئی نظر زمانے کی
ضرورت کیا تھی ہیپی کپل
اسٹیٹس روز لگانے کی
باواجی پھر کیسے پیچھے
رہتے چیخ کر للکارے
عذاب ہے یہ مانو نہ مانو
راجا پر دن دیہاڑے
رعایا پر رحم نہ آیا اس
کا یہی ہوتا انجام
منہ چھپائے پھرتا ہے اب
راجا صبح وشام
پیٹرول مہنگا، چینی مہنگی
اور کیا کیا سناؤں
مہنگی بجلی گیس ہوئی یہ
کیسے میں بتائوں
رانی ہوکر رانی بیچاری
بھاگی ہے پیدل
سکوٹر میں پیڑول نہ تھا
سو بھاگے دونوں پیدل
میڈیا کہتا ہے بھگانے
والا ہے ملازم سرکاری
رشوت نہ لیتا تھا سو نہ
تھی پاس گاڑی
آڈیشن دینے گیا لیکن ہوا
صرف خوار
رانی نے پچھلے ہفتے راجا
سے شاپنگ کروانے کو کہا
راجا نے تیوری چڑھا کر
رانی کو دو آنے کا کہا
اب بتائیں ناظرین یہ ظلم
نہیں تو کیا ہے
ایک لڑکی شاپنگ نہ کرے تو
زندگی ہی کیا ہے
اب دونوں کو بھاگے ہوئے
دن ہوگئے چار
راجا جی ٹوٹ گئی کمر تو
تھام لی دیوار
رانی کا معلوم نہ ہوپایا
کسی کو کوئی ٹھکانہ
تھو تھو کرنے لگا راجا پر
سارا زمانہ
اب راجا نے سوچا کروں یہی
استعمال آخری ہتھیار
مہنگی تمام اشیاء کی کردی
سستی پیداوار
اب رعایا نے جشن منایا
اور خوب منایا
تب راجا نے اعلان کیا اور
خوب کہلوایا
پیش کرے گا جو رانی سنگ
یار کے سر دربار
ملے گی انعام میں نوکری،
بنگلہ ،پیسہ کار
لوجی مہنگائی ختم ہونے پر
راجا کی ہوگئی دھوم
رانی کی تلاش میں پاگل
عوام باہر نکلی جھوم جھوم
پہنچ گئے سر پر ان کے
سبھی پکڑے تلوار
بیٹھے تھے دونو فرار
پنچھی جہاں پانی کے اس پار
بالآخر ہوگئے دونوں
گرفتار اور ذلت کا شکار
اب بیٹھے ہیں قید میں
راجا کی وہ دونوں یار
مہنگائی دوبارہ سے کردی
راجا جی نے
پیشن گوئی سچ ثابت ہوئی
جو کی تھی باوا جی نے
جس نے پکڑا رانی کو اب وہ
بندہ ہوتا ہے روز خوار
انعام کی خاطر چکر لگائے
وہ سرکاری دفاتر کے بار بار
اب ساری رعایا کرے یہ
دعائیں بار بار
یا خدا بھاگ جائے رانی
پھر سے اک بار
دیکھا یاروں مطلب تو سب
ہوئے رانی کے سنگ
انعام کا سنا تو کیسے بدل
گئے سبھی اپنا رنگ
قیامت ٹوٹ پڑی ہے پھر سے
جو مہنگائی کی
خلاف راجا جی کے سب نے دہائی دی
راجا نے کرلی دوسری شادی
جو ہے ٹک ٹاک اسٹار
اس کے ہر قدم پر رکھے
ہوئے راجا نے پہرے دار
بلاناغہ اسٹیٹس لگائیں اب
راجا جی جے دربان
راجا اپنا اچھا ہے ہم سب
کا اس پر ایمان
یہی دنیا داری ہے چاہے
جہاں بھی تم چلے جائو
مطلب پرستی، مفاد پرستی
سے ہی ہوگا تمہارا ٹکراؤ
پڑھ کر نظم یہ غازی کی
اسے برا بھلا نہ کہنا
حد میں رہنا اچھا ہے تم
بھی حد میں رہنا
غازی کی پڑھ کر یہ من
گھڑت کہانی
کیسی لگی تمہیں کرو کھل
کر گل افشانی
اب اجازت چاہوں گی میں
غازی کے سنگ
آئوں گی پھر کبھی یونہی
غازی کے سنگ
._._._._._._._._._._._._._._.
Dudeeeee dis a funnniest poetry marvellous.... Keep it up....
ReplyDeleteThanks for your feedback... Stay blessed
Delete😂Kiya fiction hae👌
ReplyDelete🤗😜
DeleteJust Superbbbbb depiction of todays self prioritization and love of everyone 👍👏👏👏
ReplyDeleteThank you stay blessed 🤗
Delete