جس
کو اپنا سمجھا وہی بیگانہ نکلا
کیا
قسمت کو ہی ہمارا آستانہ ملا
جس
عہد وفا کو ہم نے پرویا آہن سمجھ کر
وہ
تو اک کچا دھاگا نکلا
کیسے
بتاؤ دنیا والوں کو ردا
کہ
ہماری رفاقتوں کا ہم کو یہ صلہ ملا
جس
کو اپنا سمجھا وہی بیگانہ
نکلا
کیا
قسمت کو ہمرا آستانہ ملا
ردا
*********
کیا
کرے ہم سے یہ بغاوت نہیں ہوتی
لوگ
کر بھی لے ہم سے یہ عداوت نہیں ہوتی
روۓ
زمیں پر ہم وفا تلاش کرتے رہے
وفا
ہو بھی تو ان کو ہم سے وفا نہیں ہوتی
ستم
گر ستم کرتے رہے اور ہم سہتے رہے
کیا
کہوں تم سےاے ہم نشیں اب مظلومیت نہیں ہوتی
کوئ
ایسا ہو جو بن کہے سمجھ جاۓ
ردا
کیونکہ
ہم سے درد بیانی اب نہیں ہوتی
ردا
********
وہ
کہتے ہیں مجھے محبت نہیں
تم
فرسودہ خیالات کی عادی ہو
تم
گھمنڈ کی ماری ہو
نۓ
طریقوں سے تم عاری ہو
تم
نفرتوں کی پوجاری ہو
تجھ
کو محبت نہیں محبت نہیں
ہاں
میں پابند ہو روایات کی
جو
نی سمجھ سکے ان جذبات کی
رشتوں
کی احساسات کی
ہاں
میں پابند ہوں روایات کی
جو سب نہ سمجھے سکے ان جذبات کی
ہاں
میں پابند ہو روایات کی
ردا
**************
No comments:
Post a Comment