غزل
میخانوں
کی دنیا سے کوئی نکلے تو یہ جانے
کس
علم کے وارث ہو یہ تک بھی
نہ جانے
اس
دن سماعت کی تو خوش قسمتی نہ پوچھ
ہر
آیت کو جس دن قرات سے سنا میں نے
ممکن
تھا کہ ہر آیت ہر دل میں اتر جاتی
مطلب
سے بری ہوتے کہیں دل کے نہاں خانے
مضمون
تھا نغمہ تھا ڈرامہ تھا کہ تقریر
اقدار سے خالی ہوئے سارے یہ ترانے
ادارہ
تھا مقدم تو کہیں درجے کی تمنا
ہر
جا تو رکھے تھے انا کے بت خانے
ہر
فرد کو فرض اپنا کوئی بوجھ لگے کیوں
باقی
نہیں دل میں کیا ایماں کے خزانے
پھر
ان کی مہک نے مہکا سا دیا من کو
دیکھے
جو کتابوں میں وہی پھول پرانے
ماضی
میں کبھی کیوں نہ سبھی جھانک کےدیکھیں
اسلاف
کے قصے تو کبھی ہوں گے نہ پرانے
شکیلہ
سحر
***************
Bohat khoob!
ReplyDelete🦋👌🏻👌🏻
ReplyDelete🤍🤍🤍
ReplyDelete💕
ReplyDeleteGreat
ReplyDeleteMashaa'Allaah, you're a great poet having a pure heart.
ReplyDeleteI really like your poetry, Ms. Shakeela Saher, especially the lines
ReplyDeleteہر فرد کو فرض اپنا کوئی بوجھ لگے کیوں
باقی نہیں دل میں کیا ایماں کے خزانے
My dear sister like friend! You've always inspired me.
ReplyDeleteJust like you, your poetry is absolutely amazing. Please continue writing your poetry.
And continue loving me.
PS: Guess who am I?
👍
ReplyDelete