(آزادی)غزل
اے
وطن پیارے وطن تجھ پہ دوام بہار آئے
میرے
زمیں زادوں کے لہو سے، ٹھنڈی پھوار آئے
کیسے
سن پاوگے تم فقط وہ قصے کہانیاں،
چلے
وہ گھر بار تھام کر پھر اکیلے سوار آئے
تم
کو معلوم ہی نہیں اس باغباں کا دکھ
جس
کے لہجے سے ہی خوشبوئے نہار آئے
اپنے
گھر کی خاطر اٹھا لئے ہم نے بے ساختہ قدم،
پھر
راہ میں کتنے بھیس بدل کر عیار آئے
کھلی
آنکھوں سے آزادی کے سجا کر خواب عابی
ہم
کندھوں پہ لاشے رکھے اپنے دیار آئے۔۔
(عابدہ بشیر عابی احمد)
**********
Nice 😘😘
ReplyDelete