اب
یہی صورت ہے
اور
یہ صورتحال مجھ سے بدلی نہیں جاتی
تمہیں
کھو چکا ہوں کب سے
تمہیں
پانے کی امید ابھی بھی نہیں جاتی
تمہاری
تو کٹ رہی ہے ہنسی خوشی
ہماری
کئی سالوں سے تڑش نہیں جاتی
ہم
اس صف میں کھڑے ہیں اور اسی جگہ
جہاں
سے وصولی انتظار سے ہے کی جاتی
ہائے
کاش کہ تمہارا وہ مر جائے
یہاّں
محبت بھی بد دعاؤں سے ہے حاصل کی جاتی
ہماری
حالت آج اتنی تشویشناک نا ہوتی
اگر
تُو ہماری لکھی تشریح پڑھ پاتی
( طلحہ احمد گُجر)
******
No comments:
Post a Comment