مجھے بھلا کر
وہ
دور بہت ہو گیا صبا مجھے بھلا کر
وہ
صدیوں سے نہیں ملا صبا مجھے بھلا کر
اس
شخص سے کہنا ایک بار لوٹ آئے
سنا
ہے وہ بہت خوش ہے صبا مجھے بھلا کر
مجھے
بنجر کر کے وہ کس کو سیراب کر رہا ہے
سنا
ہے وہ بہت شاد ہے صبا مجھے بھلا کر
میں
لیلا تھی نہ وہ مجنوں بنا میرے لیے
سنا
ہے وہ رانجھا ہے کسی اور کا صبا مجھے بھلا کر
میں
چھوڑ آئی ہوں اس راہ کو جس پے وہ تھا کھڑا
سنا
ہے وہ آج بھی وہیں کھڑا ہے صبا مجھے بھلا کر
لوگوں
اسے کہنا کہ مجھے یاد کر لے فرصت سے
سنا
ہے وہ بہت روتا ہے صبا مجھے بھلا کر
_رانیہ شاہد
No comments:
Post a Comment