"مرض عشق"
کہ مرض عشق میں جاناں ، گہن نیندوں کو لگتا ہے
اور جب یہ آنکھ جگتی یے ، درد دل میں پھر اٹھتا ہے
کہ کالی رات میں اکثر ، جب سب سپنوں میں کھوۓ ہوں
کوئ بچھڑا ہوا ساتھی ، پھر یادوں میں جگتا ہے
اور ان یادوں کے جگتے ہی ، درد دل کے بڑھتے ہی
کوئ مضبوط بندہ بھی ، ضبط پھر کھونے لگتا ہے
سمجھتے ہو کہ وادی عشق ،
بہت پر کیف وادی یے؟
اور اس وادی کا ہر طائر ،
میٹھے گیت گاتا ہے؟
ارے پاگل یہ وادی تو ،
بہت پر خطر وادی ہے
جو اس رستے پہ چلتا ہے ، وہ مرتا ہے نہ جیتا ہے
کہ مرض عشق میں جاناں ، بہت تکلیف ہوتی ہے
اور اس تکلیف میں اکثر ، وہ بے جاں ہونے لگتا ہے
(سروش سحر)
************
No comments:
Post a Comment