امن
کہوں کیسے جو کہنا ہے ، مجھے بے درد لوگوں سے
نہیں جن کو احساس اتنا
، کہ خوں اتنا نہں ارزاں
کہ گلیوں اور بازاروں میں
، یونہی اسکو بہا دیں ہم
کہ جب بھی دیکھتی ہوں میں
، لہو بہتا یوں آدم کا
تو دل یہ چیخ اٹھتا ہے
، تڑپتا ہے مچلتا ہے
اور بس پھر یہی کہتا ہے
، کہاں ہٰیں لوگ وہ سارے
جو امن ی بات کرتے تھے
، کئ جھگڑوں ی باتوں کو
عقل سے حل کرتے تھے ،
محبت جن کا شیوہ تھی
امن میراؒث تھی جن کی
، کہیں سے لوگ وہ لوٹیں
محبت چار سو پھیلے
، امن کا راج قاؑم ہو امن کا راج داؑم ہو
(سروش سحر)
***********
No comments:
Post a Comment