زندگی گلزار نہیں
زندگی
گلزار نہیں
خارزار
بھی نہیں
بس
عجیب
ہے
ہر
پل رنگ بدلتی ہے
کبھی
بہار جیسی رونقیں لیے
کبھی
خزاں جیسی ویرانیاں لیے
کبھی
جون جیسی گرمی لیے
کبھی
دسمبر جیسی لیے خشکی لیے
کبھی
خوشیوں کا روپ دھارے
اور
کبھی
غموں کا اندوهناک روپ دھارے
یہ
ہر پل رنگ بدلتی ہے
کبھی
بدلتے ہوئے رشتوں کی صورت میں
اور
کبھی دلفریب رشتوں کی حقیقت بے نقاب کرتے ہوئے
یہ
ہر پل رنگ بدلتی ہے
زندگی
گلزار نہیں
خارزار
بھی نہیں
بس
عجیب
ہے
خدیجہ
ریاض
***********
No comments:
Post a Comment