بے رخی
وہ جو کہتے تھے چین نہیں بن دیکھے
آج رخ پھیر کر گزر جاتے ہیں
نہ جانے بے رخی کے کس سکول سے
یہ ادائیں سیکھ کر آتے ہیں
ہر بار سوچتے ہیں روکیں انکا رستہ ہم
مگر وہ دامن بچا کر نکل جاتے ہیں
لگتا ہے اصول عشق سیکھے نہیں صحیح سے
تبھی تو وہ ایسے ظلم ڈھاتے
رقیبوں سے گلے ملتے ہی
جب وہ کھلکھلاتے ہیں
بنا تیلی کے ہی واللہ
وہ من میں آگ لگاتے ہیں
دل یہ کرتا ہے ان سے پوچھوں میں سحر
اداۓبے رخی سے کیوں دل
پہ آرے چلاتے ہیں
(سروش سحر)
*****************
No comments:
Post a Comment