affiliate marketing Famous Urdu Poetry: October 2024

Monday, 28 October 2024

Mehsoos by Mirza Nigar Saif

میں نے محسوس کیا ہے!

بے جان قہقہوں کو!

بے نور آنکھوں کو!

بے لباس ذہنوں کو!

بد رنگ روحوں کو!

اپنے قریب

اپنے بہت پاس

شاید! یہی وجہ ہے

جو میرا دل!

غم کی چادر میں

لپٹ کر، سہم کر

کسی اندھیرے

کونے کی تلاش میں ہے!

میری روح کا سفر متغیر ہے!

کسی اجلے، روشن منظر

کسی نئے جہان یا

پرانی بستی میں

امیدوں کے دوام تلاشتی،

میری روح کا سفر متغیر ہے!

 

از قلم مرزا نگار سیف

*************

Saturday, 26 October 2024

Akeli bethi kuch sochti thi ghazal by Urooj ehtsham

غزل

اکیلی بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی

عروج احتشام

اکیلی بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی

جانے وہ کیا بول رہی تھی

کسی کی یادوں میں تھی وہ کھوئی

کسی کا رستہ وہ دیکھ رہی تھی

دل میں اِک بے چینی تھی اس کے

نہ جانے شاید وہ رو رہی تھی

رہتی تھی خاموش اکثر

مگر دل ہی دل میں رو دیتی تھی

ملتی تھی مسکرا کے سب سے

لیکن تنہائی میں رو دیتی تھی

کرتی تھی شاید پیار کسی سے

پر کہتی نہ تھی کسی سے اپنے دل کی بات

تنہا ، تنہا رہتی تھی وہ

تبھی تو خاموش رہتی تھی وہ

جانے وہ کیا سوچتی تھی

جانے وہ کیا بولتی تھی

جانے وہ کیا بولتی تھی

نہ جانے وہ کیا سوچتی تھی

*****************

Monday, 14 October 2024

Poetry by Ayesh attique

 

غزل

وہ بھوری آنکھوں والی لڑکی

جس کی آنکھیں جینے کا درس دیتی تھی

وہ ہر دم ھستی مسکراتی لڑکی ناجانے کیوں بدل گئ

بعد مدت اسے ایک درخت کے نیچے پایا

اس کی اردگرد بسیرا تھا خزاں رسیدہ پتوں کا

اس کی آنکھیں اداسی سے بھری تھی

وہ ناجانے وقت کی کون سی گھڑی تھی

پوچھا جو میں نے اداسی کا سبب اس سے

وہ یوں اس انداز سے گویا ہوئے

رشتے ناجانے کیوں پل بھر میں بدل جاتے ہیں

سکھا کر جینا۔اپنے بھی کیوں اجنبی بن جاتیں ہیں

اس کے دکھ کو محسوس کر کے میں یوں گویا ہوئی

ارے ناداں دستور ہے بدل جانا دنیا والوں کا

یھی حقیقت زندگی ہے بس سمجھتے نہیں بشر۔۔۔۔۔۔

رایٹر عایش عتیق۔

****************

بیٹیاں(نظم)

 

انگن میں کھلتے پھولوں جیسی

بیٹیاں تو ہوتی ہیں دعاؤں جیسیاں

چمکتے ہوئے روشن ستارو جیسیاں

بیٹیاں تو ہوتی ہیں موسم بہارو جیسیاں

ہوتا ہے اجالا جہاں بھی ہوتی ہیں بیٹیاں

کبھی ناز اٹھاتی ہیں تو کبھی بات منواتی ہیں

بیٹیاں تو ماں باپ کی لاڈلی ہوتی ہیں

سمجھتے کیوں ہیں لوگ بوجھ ہیں یہ بیٹیاں

گھروں میں اجالے کا باعث یہ بیٹیاں

ارے بشر ناداں رحمت ہے یہ بیٹیاں

ان کی  زرافت سے  مہک اٹھتا ہے گھرانہ

بیٹیاں تو ہوتی ہیں گراں بہا  خزانہ۔۔۔۔۔

رائٹر عایش

**************

سمجھ نھیں آتی کیا ہے یہ عورت

ناانصافی کی چکی میں کہیوں پستی ہے یہ عورت

درحقیقت ہے عورت کا ہر روپ تو رحمت کی صورت۔

عایش عتیق۔

سمجھتے کیوں ہے بشر اسے مٹی کی مورت۔

****************

Saturday, 12 October 2024

Adhoori mohabbat ke naam by Sidra Arzoo

ادھوری محبت کے نام


ہمیں     انتظار   ھے تیری    فرصتوں      کا

دل میں جو سپنے ہیں ۔۔ تیری اس محبتوں کا

 

جیتے جی تو  میسر  نہ  ھوئی  فرصتیں  تیری

بعد مرنے  کے  راہ  دیکھے نگے  تیری  الفتوں کا

 

میری آنکھوں کے سامنے تم کسی اور کے ھو چکے

اور کیا مثال  دوں  اپنی  نصیب  کے  غربتوں  کا

 

یہ جو  آنکھیں  ہیں  ۔۔۔ اب  یہ  نم  ہی  رھے  گی

کہ اس میں شامل ھو چکی ھے آس تیری محبتوں کا

 

پورا     خواب    کہوں۔۔۔۔۔؟    یا   ادھوری    تعبیر

تم میسر ھوئے۔۔۔۔۔۔۔پر حق دارنہ ھوئے تیری قربتوں کا

 

دل    کے   ساتھ   ساتھ   روح  بھی   زخمی   ھے

کاش   تھوڑا   مرہم  میسر  ہوتا  تیری  چاہتوں  کا

 

شائد     رب      سے    بھی   تعلق   کچا    نکلا

ہم نے تو تیری صورت میں صلہ مانگا تھا اپنی عبادتوں کا

 

~~~~~~~

Friday, 11 October 2024

Mujhy pasand hay by ayesha karamat

عائشہ کرامت 
مجھے پسند ہے


مجھے پسند ہے
درختوں کے پتوں کا گرنا
ان سوکھے پتوں پر چلنا 
ہوا کی دوش پر مخالف سمت میں چلنا
مجھے پسند ہے
پھولوں پر بیٹھی تتلیوں کو پکڑنا
ان کے کچے رنگوں کو
اپنی ہتھیلیوں پر سجانا
مجھے پسند ہے
بارش کے قطروں کو 
ہتھیلیوں پر چننا
منہ آسماں کی اور کر کے
بوندوں کا چہرے کو دھونا
مجھے پسند ہے
اپنے ہی سنگ دور کہیں 
پگڈنڈیوں پر اکیلے ہی چلنا
اپنے خوابوں کے سنگ چلنا اور مسلسل چلنا

Sunday, 6 October 2024

My land Palestine by Maha Wasim

My land Palestine.

 

Your eyes on my land are vain ,

Here greenly lies even without rain.

 

We are the defenders, do not tackle,

You are no strong than a small shackle.

 

We will die not hide , in caves,

From voice or your anger waves.

 

It is our land, we are the defenders ,

Tell who are you ? The beggers!

 

You can't shut us neither your voice,

Tell ! what right you have in your voice.

 

You killed my dears and my soldiers,

You will face the same with your soldiers.

 

We will be the conquerors, we will win,

We will fight , we will struggle till,

 

The flag of our land raises so will we,

You will down your knees and it will be .

 

Our spirits and passion will not down,

You will burn with the fire in brown.

 

It is our land named Palestine ,

Be in you limits, do not cross the line.

 

Poet : Maha Wasim

Tuesday, 1 October 2024

Beautiful poetry by Roman Shah

شعر:-

ہر پل کر اس خدا کا تو شکر ادا

جس نے تجھے امت محمدی بنایا

ورنہ وہ موسیٰ علیہ ہی تو تھےجنہیں        نبوت کے بدلے بھی محمدی نہ کہلوایا

(رومان شاہ)

٭٭٭٭٭

اپنوں نے بھی کر دیا غیر ہم کو😣

کاش!کوئی تو سمجھنے والا ہو ہم کو💔

سنائیں کسے حال دل اپنا😞

کوئی تو ہو شاہ جو گلے لگائے ہم کو😭💯🔥

(رومان شاہ)

٭٭٭٭٭

عزل

ازقلم:-

رومان شاہ

ناجانے کس گناہ کی یہ سزا ہے؟🥺

بھیگی رہتی ہیں آنکھیں، آخر اس درد کی کیا دوا ہے؟😭😓

 

 

یہ ہے کوئی امتحان زندگی یا یونہی🤐

میری بدنصیبی کا قافلہ رواں ہے😓

 

 

مضبوط رکھتے ہم، خود کو دنیا کے سامنے 🖤

مگر اندر ہی آنسوؤں کا، اک طوفاں سا برپا ہے😭

 

 

ہم نے کی جس سے بھی وفا کبھی

واہ! یہ بخت ہمارے، نکلا وہی بے وفا ہے💔

 

 

ہم کیا سمجھائیں گے انہیں، محبت کا مطلب🤨

جو جانتے ہیں تو صرف اتنا، کہ نفرت کیا ہے؟😣

 

 

غم و تکلیف میں جی رہے ہیں ہم اےشاہ!🥺

خوشیوں سے تو ہمارا، رستہ ہی جدا ہے۔🥺💔

(رومان شاہ)

-----------------------------------

شعر:-

وہ ہمیں اپنا دیوانا سمجھ بیٹھے ہیں🫤

ہوش و حواس سے بیگانہ سمجھ بیٹھے ہیں😐

اک لمحہ مسکرا کر کیا دیکھ لیا انہیں🙂

شاہ وہ ہمیں بھی زمانہ سمجھ بیٹھے ہیں💯😎

(رومان شاہ)

_________

شعر:-

جب اپنے ہی دینے لگیں بڑے بڑے غم🥺

تو شاہ غیروں سے کیا گلہ کریں ہم💔💯

(رومان شاہ)

________

Beautiful poetry by Ayesha Falak

لہو میرا جو بہتا ہے تو بہنے دو

کہ یہ میرے وطن میں روشنی کا گھر بنائے گا

محبت کی لکیروں کو محبت سے یہ جوڑے گا

بکھیرے روشنی ہر سو ایسے دیپ جلائے گا

پھر ہو جائیں گی راکھ نفرت کی لکیریں

کچھ اس قدر دلکش یہ آتش مچائے گا

اِک اور وفا دب جائے گی مٹی کے ملبے میں

میرا چھوڑا ہوا سایہ پھر چھاؤں بنائے گا

میں اِک راز ہو جاؤں گا وطن کے سینے میں

میں اِک خواب ہو جاؤں جو تعبیر بنانے گا

اس وطن کی حرمت پہ اک لفظ نہ آئے

میں اعزاز ہو جاؤں جو عزم بنائے گا

اِک شوقِ شہادت سا سینے میں ہے فلکؔؔ

وہ خاص ہو جاؤں جو شہادت ہی پائے گا

 

(عائشہ فلکؔ)

 

Ayesha Falak

٭٭٭٭٭٭٭٭

بھول جاؤں اُس کو دیکھ کر میں ہر پریشانی

جیسے صحرا میں مل جائے کسی پیاسے کو پانی

جب پہلے پہل سنی تھی میں نے اس کی کہانی

ہوئی تھی بہت مجھ کو اس شخص پر حیرانی

اِتنا عاجز ، اِتنا دلکش ، اِتنی معصوم ادا

یہ وہ ہستی ہے جسے کہتے ہیں وسیم بادامی

 

(عائشہ فلکؔ)

 

Ayesha Falak

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭