آغوش وطن
تم
نے دیکھی ہیں وہ جنت نظیر وادیاں
ہاں
وہی پاک سر زمین کی وادیاں
کتنی
خوبصورت ہیں
وہ
سر سبز پہاڑیوں والا ملک
جس
کے دریا و سمندر سروں میں بہتے ہیں
وہ
برف پوش چوٹیاں
جو
قراقرم کا تاج محل کہلاتی ہیں
ہاں
وہی صحرا و ریگستانوں والا ملک
جہاں
خوشیاں سمیٹی جاتیں ہیں
جہاں
مہمان خصوصی چائے کے طالب رہتے ہیں
اس
چائے کی طلب پڑوسی ملک کو ہے
مگر
مہمانوں کو چائے
ہمارے
خصوصی نوجوان پلاتے ہیں
ہاں
وہی وردی پہنے حسین مجاہد
جو
تمھاری سرحدوں پہ سر تانے کھڑے ہیں
جن
کے قدم ڈگمگاتے نہیں ہیں
جن
کے حوصلے پست نہیں ہوتے
جنکو
گرمی و سردی محسوس نہیں ہوتی
ہاں
وہی مرد مومن
جن
کی للکار سے دشمن کا سانس رک جاتا ہے
ہاں
میں اس ملک سے للکارتی ہوں دشمن کو
ہمیں
موت سے نہ ڈراؤ
ہم
خدا کے بندے ہیں
ہم
مٹی کے ڈھیلوں کو نہیں پوجتے
ہم
ایک خدا کے قائل ہیں
ہم
اس کے سپاہی ہیں
اور
تمھارے لئیے تباہی ہیں
تم
گھمنڈ نہ کرو لشکر پہ
ہم
بدر و حنین والے ہیں
تم
جانتے کہاں تاریخ ہماری
ہم
ستمبر والے ہیں
اب
کی بار یاد رکھنا
ہماری
صفیں تیار ہیں ۔
ہم
زندہ باد ہیں
ہم
زندہ باد رہیں گے۔
از
قلم رمشاء ریاض
***************
No comments:
Post a Comment