affiliate marketing Famous Urdu Poetry: Poetry by Kinza Afzal

Wednesday, 28 May 2025

Poetry by Kinza Afzal

"بس لفظوں کی جنگ"

یہ کس نے کی ہے جرات کس میں تھی اتنی طاقت؟

اِن بے جوڑ لفظوں تلے میرے عظیم لفظوں کو روندنے کی جو کی ہے حماقت،،

یہ بے زر نہیں ہیں الفاظ،،

یہ حق کی ہے آواز،،

کیا تجھ پہ ہے حسد  کا غلبہ چھایا ،،

یہ طنز کا  تونے ہے تیر چلایا،،

یہ جو مجھے سے بیوجہ دشمنی ہے لگائ،،

کیوں دل میں حسد کی آگ ہے جلائ،،

سنو! اۓ انجان لوگو

"کیوں جلاتے ہو خود کو نادان لوگو"

ہاں میں اک بیزر سی  لڑکی ہوں ،،

محض لفظوں کی جنگ ہی لڑتی ہوں ،،

مگر حقیقت یہ ہے میں بات حق کی کرتی ہوں ،،

میں کسی سےنہیں ڈرتی ہوں،،

چلو اگر ہے تمہارے پاس لفظوں کا ذخیرہ،،

تو سکھاو سبق ان کو جو کرتے ہیں گناہِ کبیرا،،

زاتِ عورت سے کھیل کے،،

اُسے ذلت کے دریا میں دھکیل کے،،

سرِعام رسوا کرجاتے ہیں،،

اور خون کے آنسو رولاتے ہیں،،

سنو! احمق لوگو"

یوں دشمنی آپس میں لگایئں گے،،

تو انصاف کے منتظر مظلوم لوگ کہاں جائیں گے،،

میں بناوجہ نہیں لڑتی ہوں،،

مگر"

میں  کسی سے نہیں ڈرتی ہوں،،

"Kinza Afzal"

*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*

غزل

🌟"ابھی امید کی ہے کرن باقی"🌟

ابھی ہم ان سے ملے نہیں ہیں،،

ابھی ہے امید کی کرن ہے باقی،،

ابھی چاہت کے پھول کھیلے نہیں ہیں،،

ابھی ہیں ہم اور ان میں فاصلے بہت،،

کھٹن اور مشکل راستے بہت،،

ابھی ہوں گی رکاوٹیں بہت،،

ابھی سنیں گے کہاوتیں بہت،،

پھر ہم ان سے ملئیں گے،،

پھر چاہت کے پھول کھیلیں گے،،

پھر فاصلے بھی سب سمٹ جائیں گے،،

پھر راستے بھی آساں ہو جائیں گے،،

ابھی ہے امید کی کرن باقی،،

ابھی ہے ان سے ہمارا ملن باقی،،

ابھی ان سے ملاقات ہوئ نہیں ہے،،

ابھی ان سے بات ہوئ نہیں ہے،،

ابھی ہیں ہم قیمتی بہت،،

ابھی بیمول ہم ہوۓ نہیں ہیں،،

ابھی ہم آپنی قیسمت ازمائیں گے،،

ابھی ہو شاید ہمارا کوئ طلبگار باقی،،

 نفرت کے اس جہاں میں ہو کہیں  ہمارے لیۓ پیار باقی،،

 ابھی  اظہار ہوا نہیں ہے،،

 ابھی تو ہے اقرار باقی،،

ابھی خونِ جگر کسی نے کیا نہیں ہے،،

ابھی ہے وفا کی اک آس باقی،،

 کنارا ہمیں کوئ ملا نہیں ہے،،

ابھی ہے روح کی پیاس باقی،،

 ابھی امید کی ہے کرن باقی،،

ابھی ہے ہمارا ان سے ملن باقی،،

      💞"Kinza Afzal"💞

*******************

💐******💞🌹غزل🌹💞******💐

میں نے یوں ہی دیکھا تھا ایک نظر،،

وہ شخص تو اتر گیا میرے دل کے نگر،،

ساۓ کی طرح رہتا ہے وہ ساتھ میرے،،

میں جاؤں جہاں پر جِدھر جِدھر،،

اُس کی تعریف کیا کروں،،

میں لفظوں میں کیا لکھوں،،

وہ سجے بازار میں سنگھارکی طرح،،

 مجھے لگے زندگی میں بہار کی طرح،،

اس کی آنکھیں چمکے جھل مل ستارے،،

اس کے لبوں پہ مسکراہٹ گلاب کی طرح،،

میں پیغام  لکھوں اس کے نام پر ،،

اس نے گھر بنالیا دل کےاعلی مقام پر،،

میں نے یوں ہی دیکھا تھا اک نظر،،

وہ شخص تو اتر گیا میرے دل کے نگر،،

اس کی نگاہ کیوں لگتی ہے پیاسی،،

وہ تو ہے گہرے سمندر کی طرح،،

مگر سچ کہوں"

 مجھے پاکیزا سا لگتا ہے وہ مسجد مندر کی طرح،،

وہ دیکھے تو ہوش ہی اڑا دے،،

وہ پھیرے نظر تو پاگل سا بنا دے،،

اس کی پلکیں گھنے جنگل کی طرح،،

مجھے لگتا ہے وہ پاکیزا مسجد مندرکی طرح،،

💞***💕"Kinza Afzal"💕***💞

*****************

No comments:

Post a Comment