چلو
اب ساتھ چلتے ہیں
بھلا
کر رنجشیں ساری
اٹھا
کر کرچیاں خوابوں کی
کچھ
دکھ ، سدا کے اپنے
کچھ
لوگ، سدا کے اپنے
کچھ
روند کر جھوٹی انائیں اپنی
سب
کو ساتھ کے کر ہم
چلو
اب ساتھ چلتے ہیں
عروج
و زوال اور نشیب و فراز میں
کچھ
اپنے حصے کے دیے جلا کر
کچھ
خوشیاں خرید کر
چلو
اب ساتھ چلتے ہیں
شہر
عداوت کے آسیبوں سے نکل کر
کچھ
آنسوؤں کی برساتوں میں
اپنی
بھیگی روح اور بن روئی آنکھیں لے کر
کچھ
خواب نئے، کچھ خواب پرانے لے کر
چلو
اب ساتھ چلتے ہیں
از
قلم: شاعرہ صبا ء معراج
Khubsurat
ReplyDelete