میرے
خواب لوٹا دو نا
مجھے
اتنی سزا نہ دو
میں
جو درد نہ سہہ سکوں تاعمر
وہ
درد مجھے نہ دو
میرا
مرض لاعلاج ہے
مجھے
اب کوئی دوا نہ دو
غم
جھیل چکی ہوں میں
مجھے
اب کوئی خوشی لادو
جینے
کی اُمنگ لا دو
ہر
سُو اندھیرا ہے
چھائی
کالی گھٹائیں ہیں
اور
غم کا واویلا ہے
اک
عرصہ بیتا ہے
میں
کُھل کے نہیں ہنسی
دو
گیت سُنا دو نا
مجھے
دل سے ہنسا دو نا
ہر
غم بُھلا دو نا
آنکھوں
میں نمی ہے بہت
کسی
شے کی کمی ہے بہت
میری
روشن راہیں
کہاں
مفقود ہوئی ہیں
کوئی
شمع جلا دو نا
مجھے
راہ دِیکھا دو نا
میرا
حوصلہ بڑھا دو نا
مجھے
جینے کا قرینہ
کوئی
آخر سیکھا دونا
میرے
خواب لوٹا دو نا۔۔۔!
فائقہ
فرحت ریاض
No comments:
Post a Comment