اک خواب تھا ،
اک حسیں احساس تھا ،
تیری باہنہوں نے مجھے ڈھانپا تھا ۔۔
وہ اک پل تھا ، بہت خاص تھا ،
تیرے لمس کو میں نے محسوس کیا تھا۔۔
وہ اک لمحہ تھا ، سکون دل تھا،
تیری قربت میں ،میں نے زندگی کو جیا تھا ۔
یوں محسوس ہوا تھا ،
جیسے مکمل ہوئ ہر خواہش میری۔
جیسے برسوں کے پیاسے کو پانی ملا ۔
جیسے برسوں کے مسافر کو ٹھکانہ ملا ۔
وقت تو ٹھرتا نہیں، گزر جاتا ۔
پانی کے بہاؤ کی طرح بہ جاتا ،
وہ لمحہ بھی بہ گیا ۔
وہ لمحہ بھی پھسل گیا ،
یوں جیسے ہاتھ کی مٹھی سے پانی پھسل جاتا ۔
روکنے کی چاہ میں مٹھی تو بند ہو جاتی،
لیکن پانی کہاں قید ہوتا بند مٹھی میں ،
بہ جاتا ہے پانی، پھسل جاتا ہے ۔
ویسے ہی وہ لمحہ بہ گیا
ایسے جیسے ہوا کا اک جھونکا چھو گیا مجھے ،
اپنی ٹھنڈک اتار گیا مجھ میں ،
رکا نہیں، گزر گیا
ایسے ہی وہ لمحہ چھو گیا مجھے
وہ احساس مٹتا نہیں مجھ میں سے،
اس لمحہ کا سکون بھولتا نہیں مجھے ۔
کاش کہ رک جاتا وقت ۔
کاش کہ ٹھر جاتیں گھڑیاں ،
کاش کہ ٹھر جاتا اس لمحہ پر چاند ،
کاش کہ رک جاتی زمیں ،
لیکن یہ ممکن نہیں تھا ۔
ہوتا تو قیامت برپا ہو جاتی ،
نہیں ہو نا تھا یہ
تو کاش اس لمحہ میری جان چلی جاتی ،
میری آنکھیں تیری آغوش میں ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتی۔
کاش میری روح تیری بانہوں کے حصار میں نکل جاتی ،
کاش اور کچھ نہیں تو یہی ہو جاتا ۔۔۔
تیری باہنہوں نے مجھے ڈھانپا تھا ۔۔
وہ اک پل تھا ، بہت خاص تھا ،
تیرے لمس کو میں نے محسوس کیا تھا۔۔
وہ اک لمحہ تھا ، سکون دل تھا،
تیری قربت میں ،میں نے زندگی کو جیا تھا ۔
یوں محسوس ہوا تھا ،
جیسے مکمل ہوئ ہر خواہش میری۔
جیسے برسوں کے پیاسے کو پانی ملا ۔
جیسے برسوں کے مسافر کو ٹھکانہ ملا ۔
وقت تو ٹھرتا نہیں، گزر جاتا ۔
پانی کے بہاؤ کی طرح بہ جاتا ،
وہ لمحہ بھی بہ گیا ۔
وہ لمحہ بھی پھسل گیا ،
یوں جیسے ہاتھ کی مٹھی سے پانی پھسل جاتا ۔
روکنے کی چاہ میں مٹھی تو بند ہو جاتی،
لیکن پانی کہاں قید ہوتا بند مٹھی میں ،
بہ جاتا ہے پانی، پھسل جاتا ہے ۔
ویسے ہی وہ لمحہ بہ گیا
ایسے جیسے ہوا کا اک جھونکا چھو گیا مجھے ،
اپنی ٹھنڈک اتار گیا مجھ میں ،
رکا نہیں، گزر گیا
ایسے ہی وہ لمحہ چھو گیا مجھے
وہ احساس مٹتا نہیں مجھ میں سے،
اس لمحہ کا سکون بھولتا نہیں مجھے ۔
کاش کہ رک جاتا وقت ۔
کاش کہ ٹھر جاتیں گھڑیاں ،
کاش کہ ٹھر جاتا اس لمحہ پر چاند ،
کاش کہ رک جاتی زمیں ،
لیکن یہ ممکن نہیں تھا ۔
ہوتا تو قیامت برپا ہو جاتی ،
نہیں ہو نا تھا یہ
تو کاش اس لمحہ میری جان چلی جاتی ،
میری آنکھیں تیری آغوش میں ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتی۔
کاش میری روح تیری بانہوں کے حصار میں نکل جاتی ،
کاش اور کچھ نہیں تو یہی ہو جاتا ۔۔۔
از قلم حریم فاطمہ
No comments:
Post a Comment