میں سوچ رہی ہوں کہ
آنکھوں میں جو آنسو ہیں
انکی ہے خبر کس کو۔۔۔؟
اس دل پہ ہے جو بیتی
اسکی ہے خبر کس کو۔۔۔؟
اس بےحس زمانے میں
کس کو ہے خبر میری۔۔۔؟
میرا کانچ سے نازُک دل
میرے جیسوں نے ہی توڑا
میں ٹوٹ گئی تھی جب
میرے جیسوں نے بکھیرا پھر
میں سوچ رہی ہوں کہ
جب وقت بدل جائے
تو کیوں لوگ بدلتے ہیں
کیا خبر کسی کو ہے۔۔۔؟
میں نے خواب جو دیکھے ہیں
مجھے انکو پرونا ہے
تعبیر کے دھاگوں میں
میں کانچ کی گُڑیا ہوں
جِسے توڑتا زمانا ہے
پھر زخم جو لگتے ہیں
تکلیف جو ہوتی ہے
ان رستے زخموں کی
اسکی ہے خبر کس کو۔۔۔؟
لوگوں کے لہجوں کو
میں نے پرکھ کے دیکھا ہے
جہاں سختی غضب کی ہے
یہ دور ہی ایسا ہے
جہاں سبکی زبانیں ہی زہر اُگلتی ہیں
دل سب کے ہی دیکھے ہیں
نفرتوں میں جو ڈوبے ہیں
میں سوچ رہی ہوں جو
کیا خبر کسی کو ہے۔۔۔؟
فائقہ فرحت ریاض
No comments:
Post a Comment