ایک خواب مجھ کو ستاتا ہے
جو روز رات کو آتا ہے
اٹھتا ہے دل میں خوف سا
جو مجھے بہت ڈراتا ہے
میں ڈر کر سہم جاتی ہوں
وہ سایہ نظر جب آتا ہے
وہ چھوڑتا نہیں ہے مجھے کبھی
وہ ہر طرف چھا جاتا ہے
گرتے ہیں آنکھ سے آنسو
وہ مجھے بہت رلاتا ہے
خوف سے چونک جاتی ہوں
جب وہ آہٹیں سناتا ہے
جو خنجر سے ٹپکتا ہے
وہ خون مجھے دکھاتا ہے
یہ خواب حقیقت نہ ہوجائے
یہ خیال خوف دلاتا ہے
از خدیجہ نور
No comments:
Post a Comment