اک پھول جو مرجھایا تھا ، پھر کبھی کھلا ہی نہیں
وہ بھنورا جو دیوانہ تھا ،پھر کبھی ملا ہی نہیں
اک عمر ہنس ہنس کر گنوائی میں نے
وہ زخم جسکی بھرپائی کا شوق تھا ، کبھی سلا ہی نہیں
خواب دیکھے بہت اسکی قربت کہ میں نے
وہ آسماں تھا میری زمیں پہ کبھی جھکا ہی نہیں
No comments:
Post a Comment